کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 138
[1] ……………………………………………………
[1] [بقیہ حاشیہ] دو شرائط بنیادی ہیں : شرط اول: قیام کرنے والا اپنی دین داری سے مطمئن ہو۔ اس کے پاس علم ‘ ایمان اور عزم کی ایسی قوت ہو جس کی وجہ سے اسے اطمینان ہو کہ وہ اپنے دین پر ثابت قدم رہ جائیگا اور انحراف اور گمراہیوں سے بچ جائے گا۔ کافروں سے دشمنی اور ان سے بغض کو اپنے دل میں زندہ رکھے گا اور ان سے دوستی اور محبت کرنے سے دور رہے گا۔کیونکہ ان سے دوستی اور محبت ایمان کے منافی ہے۔فرمان الٰہی ہے: ﴿لَا تَجِدُ قَوْمًا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَادَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَلَوْ کَانُوْا آبَائَ ہُمْ اَوْ اَبْنَآئَ ہُمْ اَوْ اِِخْوَانَہُمْ اَوْ عَشِیرَتَہُمْ﴾ ( المجادلۃ:22) ’’اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والوں کو آپ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے والوں سے دوستی رکھتے ہوئے ہرگز نہ پائیں گے، بھلے وہ ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے کنبہ ( قبیلے )کے عزیز ہی کیوں نہ ہوں ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْیَہُوْدَ وَ النَّصٰرٰٓی اَوْلِیَآئَ بَعْضُہُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍ وَ مَنْ یَّتَوَلَّہُمْ مِّنْکُمْ فَاِنَّہٗ مِنْہُمْ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ o فَتَرَی الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِہِمْ مَّرَضٌ یُّسَارِعُوْنَ فِیْہِمْ یَقُوْلُوْنَ نَخْشٰٓی اَنْ تُصِیْبَنَا دَآئِرَۃٌ فَعَسَی اللّٰہُ اَنْ یَّاْتِیَ بِالْفَتْحِ اَوْ اَمْرٍ مِّنْ عَنْدِہٖ فَیُصْبِحُوْا عَلٰی مَآ اَسَرُّوْا فِیْٓ اَنْفُسِہِمْ نٰدِمِیْنَ ﴾ (المائدۃ:51۔52)’’اے ایمان والو!یہودیوں اور عیسائیوں کو اپنا دوست نہ بناؤ۔ یہ سب ایک دوسرے کے دوست ہیں ۔ اگر تم میں سے کسی نے ان کو دوست بنایا تو وہ بھی انہی سے ہوگا۔ یقینا اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔پس آپ ان لوگوں کو دیکھیں گے جن کے دلوں میں ایک بیماری ہے وہ دوڑ کر ان کے پاس جاتے ہیں ،اور کہتے ہیں : ہم ڈرتے ہیں کہ ہمیں کوئی مصیبت نہ آ پہنچے، تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ فتح لے آئے، یا اپنے پاس سے کوئی اور معاملہ کردے تو وہ اس پر جو انھوں نے اپنے دلوں میں چھپایا تھا، پشیمان ہو جائیں ۔‘‘ صحیح حدیث میں ہے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جو شخص کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو وہ انہی میں سے ہے اور آدمی کا حشر اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہو۔‘‘ اللہ کے دشمنوں سے محبت سب سے عظیم خطرہ ہے جو کسی بھی مسلمان کے لیے ہوسکتا ہے۔ کیونکہ ان سے محبت رکھنا لا محالہ ان کی موافقت اور اتباع کی طرف لے جائے گا۔ یا کم از کم یہ محبت اسے ان کا انکار کرنے سے باز رکھے گی اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’ جو شخص کسی قوم سے[جاری ہے ]