کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 132
[1] تین سال مکہ میں نماز یں ادا کیں [2] اس کے بعد ہجرت کا حکم ہوا توآپ مدینہ تشریف لے گئے۔[3]
[1] [بقیہ حاشیہ]: لگائے بیٹھے تھے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں ستر ہزار فرشتے روزانہ داخل ہوتے ہیں عبادت کرتے اور نماز پڑھتے ہیں اور پھر نکل جاتے ہیں ‘ وہ دوبارہ واپس نہیں آتے۔ دوسرے دن دوسرے فرشتے آتے ہیں ان کی تعداد کو صحیح طور پر اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔
پھر آپ کواوپر اٹھاکر سدرۃ المنتہیٰ کے قریب کردیا گیا۔ سدرہ منتہاء کو اُس حسن و جمال نے ڈھانک لیا تھا کہ کوئی ایک بھی اس کا وصف بیان کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔
پھرآپ پر روزانہ پچاس نمازیں فرض کی گئیں ۔آپ اس پر راضی ہوگئے۔ لوٹتے ہوئے موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرے تو انہیں سلام کیا ، تو انہوں نے پوچھا: آپ کو کیا حکم دیا گیا ہے؟ میں نے کہا:آپ کوروزانہ پچاس نمازوں کا حکم دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا: آپ کی امت روزانہ پچاس نمازیں ادا نہیں کرسکتی۔ اللہ کی قسم! میں نے آپ سے پہلے لوگوں کا خوب تجربہ کیا ہے، اور بنی اسرائیل کے ساتھ بہت جھیلا ہے، آپ اپنے ربّ کے پاس واپس جائیے اور اپنی امت کے لیے تخفیف طلب کیجیے، میں واپس گیا، تو اللہ نے دس نمازیں کم کردی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ربّ سے بار بار طلب کرتے رہے ، یہاں تک کہ صرف پانچ نمازیں باقی رہ گئیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب آگے بڑھے تو ایک منادی کرنے والے نے آواز لگائی : میں نے اپنا حکم نافذ کردیا، اور اپنے بندوں سے تخفیف کردی۔‘‘
اسی رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جنت میں داخل ہوئے اور وہاں پر موتیوں کے قبے دیکھے جن کی مٹی مشک کی تھی۔ پھر آپ آسمانوں سے نیچے اتر آئے اور صبح روشن ہونے سے قبل مکہ مکرمہ پہنچ گئے اورفجر کی نماز مکہ میں پڑھی۔ [دیکھو: بخاری ومسلم ‘قصہ الاسراء و المعراج از شیخ أحمد شاکر]
[2] آپ مکہ میں چار رکعت والی نماز دو رکعت پڑھا کرتے تھے۔یہاں تک کہ ہجرت مدینہ کا واقعہ پیش آیا۔ پھر سفر میں وہی دو رکعات باقی رہیں لیکن حضرمیں دو رکعت کو چار کردیا گیا ۔[البخاری ومسلم ]
[3] اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ طیبہ کی طرف ہجرت کرنے کا حکم اس لیے دیا تھا کہ مکہ والوں نے آپ کو دعوت و تبلیغ کے کام سے روک دیا تھا۔ ماہ ربیع الاول ۱۳نبوی کے شروع میں آپ وحی الٰہی کے مرکز اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب شہرمکہ مکرمہ سے ہجرت کرکے مدینہ طیبہ پہنچے۔ آپ اپنے رب کی اجازت سے بغرض ہجرت مکہ سے نکلے تھے۔ اس سے قبل تیرہ سال تک پیغام الٰہی کی تبلیغ کرتے رہے اور یقین کے ساتھ اس کی دعوت دیتے رہے تھے۔آپ کو قریش کے: [ جاری ہے]