کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 122
[1]اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان گرامی ہے:
﴿اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّ الَّذِیْنَ ہُمْ مُّحْسِنُوْنَ﴾ (النحل:128 )
’’بیشک اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو ڈر گئے اوروہ لوگ جو نیکی کرنے والے ہیں ۔‘‘
اوراللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں :
﴿وَتَوَکَّلْ عَلَی الْعَزِیْزِ الرَّحِیْمِo الَّذِیْ یَرَاکَ حِیْنَ تَقُوْمُo وَ تَقَلُّبَکَ فِی السَّاجِدِیْنَ o اِِنَّہٗ ہُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ﴾ (الشعراء:17 تا 20 )
’’اور سب پر غالب، نہایت رحم والے پر بھروسا کریں ۔جوآپ کو دیکھتا ہے، جب آپ کھڑے ہوتے ہیں ۔اور سجدہ کرنے والوں میں آپ کے پھرنے کو بھی۔ بے شک وہی سب کچھ سننے والا،اور جاننے والاہے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَ مَا تَکُوْنُ فِیْ شَاْنٍ وَّ مَا تَتْلُوْا مِنْہُ مِنْ قُرْاٰنٍ وَّ لَاتَعْمَلُوْنَ مِنْ عَمَلٍ اِلَّا کُنَّا عَلَیْکُمْ شُہُوْدًا اِذْ تُفِیْضُوْنَ فِیْہِ﴾ ( یونس:61 )
’’اور آپ جس حال میں بھی ہوں ، یا کچھ قرآن پڑھ رہے ہوں ، اور تم سب لوگ جو بھی کوئی کام کرتے ہو، جب تم اس میں مصروف ہوتے ہو۔‘‘
[1] [بقیہ حاشیہ] احسان لغت میں : برائی کی ضدکو احسان[بھلائی]کہتے ہیں ۔ احسان یہ ہے کہ انسان اچھی طرح سے نیکی کے کام کرے اور برائیوں سے اجتناب کرے۔ انسان کو چاہیے کہ مخلوق کے ساتھ اپنے مال کے ساتھ اپنی عزت و جاہ کے ساتھ اور علم کے ساتھ اوربدن کے ساتھ احسان کرے ۔
مال کے ساتھ لوگوں کیساتھ احسان اور بھلائی یہ ہے کہ ان پر اپنا مال خرچ کرے۔ صدقہ دے زکوٰۃ ادا کرے۔ سب سے عمدہ مالی احسان زکوٰۃ اداکرنا ہے۔ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک اہم ترین رکن زکوٰۃ ادا کرناہے۔یہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک محبوب ترین نفقہ ہے۔ اس کے بعد دوسرے واجبات نفقات ہیں جیسے اپنی بیوی بچوں کا خرچ اپنے والدین اور بہن بھائیوں پر خرچ بھانجوں اور بھانجیوں پر بھتیجوں پر چچاؤں اور پھوپھیوں اور خالاؤں وغیرہ پر خرچ کرنا اسی زمرہ میں آتاہے پھر وہ صدقہ ہے جو مستحق لوگوں مساکین اوردین کے طالب علم حضرات پر خرچ کیا جائے۔ [حاشیہ جاری ہے]