کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 120
[1]……………………………………………………
[1] [بقیہ حاشیہ] میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزاراورتقدیر پر صابر رہتا ہے]۔کیونکہ یہ جو کچھ ہوا وہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے ۔اسی کو زمین و آسمان کی بادشاہی حاصل ہےاور ان امور کو لامحالہ ہونا ہی تھا۔ ارشاد ربانی ہے: ﴿ مَا أَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَۃٍ فِی الْأَرْضِ وَلَا فِیْ أَنْفُسِکُمْ إِلَّا فِیْ کِتَابٍ مِّن قَبْلِ أَن نَّبْرَأَہَا إِنَّ ذَلِکَ عَلَی اللّٰہِ یَسِیْر o لِکَیْْلَا تَأْسَوْا عَلَی مَا فَاتَکُمْ وَلَا تَفْرَحُوا بِمَا آتَاکُمْ وَاللّٰہُ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ﴾ (الحدید22-23)
’’کوئی بھی آفت زمین میں یا تمہارے نفسوں پر نہیں آتی جو اس کے پیدا ہونے سے قبل ہی کتاب میں نہ لکھ دی گئی ہو۔ بے شک یہ اللہ تعالیٰ پر بہت آسان ہے ۔ (اور یہ اس لیے ہے ) تاکہ تم سے جو چیز کھو جائے اس پر غم نہ کھاؤ ، اور جو چیز تمہیں مل جائے اس پر خوشی سے اتراؤ مت ۔ اللہ تعالیٰ کسی بھی اترانے والے اور فخر کرنے والے کو پسند نہیں کرتے۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’مومن آدمی کا بھی عجیب حال ہے کہ اس کے ہر حال میں خیر ہی خیر ہے۔ اور یہ بات کسی کو حاصل نہیں سوائے مومن آدمی کے۔ اگر اسے کوئی آسانی[وراحت] پہنچی تو اس نے شکر کیا تو اس کے لیے اس میں بھی ثواب ہے۔ اور اگر اسے کوئی نقصان پہنچا اور اس نے صبر کیا تو اس کے لیے اس میں بھی ثواب ہے۔‘‘ (صحیح مسلم:3001)
تقدیر کے سلسلہ میں دو فرقے گمراہی کا شکار ہوئے ہیں :
(۱)جبریہ : جو کہتے ہیں کہ انسان اپنے عمل میں مجبور محض ہے۔اس کو عمل بجا لانے کے لیے کوئی ارادہ وقوت حاصل نہیں ۔
(۲)قدریہ : ان کا عقیدہ ہے کہ بندہ جو کچھ بھی کرتا ہے وہ اپنے ارادہ و قدرت سے کرتاہے ۔اس کے عمل میں اللہ تعالیٰ کی مشیت اور قدرت کا کوئی دخل نہیں ہوتا۔
جبریہ کے عقیدہ کاابطال دلائل شریعت اور واقع الحال دونوں طرح سے کیا گیا ہے۔ شرعی دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کے حق میں ارادہ و مشیت کو ثابت کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے:
﴿مِنْکُمْ مَّنْ یُّرِیْدُ الدُّنْیَا وَ مِنْکُمْ مَّنْ یُّرِیْدُ الْاٰخِرَۃَ ﴾ (آل عمران:152)
’’تم میں سے بعض دنیا چاہتے تھے اور بعض کا ارادہ آخرت کا تھا ۔‘‘
اوراللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں : ﴿وَ قُلِ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّکُمْ فَمَنْ شَآئَ فَلْیُؤْمِنْ وَّ مَنْ شَآئَ فَلْیَکْفُرْ اِنَّآ اَعْتَدْنَا لِلظّٰلِمِیْنَ نَارًا اَحَاطَ بِہِمْ سُرَادِقُہَا﴾ (الکہف:29 )
’’اورآپ فرما [جاری ہے]