کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 115
[1]۲۔ نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿إِنَّا کُلَّ شَیْْئٍ خَلَقْنَاہُ بِقَدَرٍ﴾ (قمر:49)
[1] [بقیہ حاشیہ]۲۔اس بات پر ایمان کہ اللہ تعالیٰ نے یہ تمام چیزیں اپنے پاس لوح محفوظ پر لکھ رکھی ہیں ۔ان دوباتوں کے متعلق اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: ﴿اَلَمْ تَعْلَمْ اَنَّ اللّٰہَ یَعْلَمُ مَا فِی السَّمَآئِ وَ الْاَرْضِ اِنَّ ذٰلِکَ فِیْ کِتٰبٍ اِنَّ ذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ یَسِیْرٌ﴾ (الحج:70) ’’کیا آپ کو معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ جانتے ہیں جو کچھ آسمان اور زمین میں ہےیہ سب ایک کتاب میں لکھا ہوا ہے بے شک یہ اللہ تعالیٰ پربہت آسان ہے۔‘‘ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ: ’’اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کی تخلیق سے پچاس ہزار سال پہلے مخلوقات کی تقدیر لکھی۔‘‘ (مسلم:2653) ۳۔اس بات پر ایمان کہ کائنات میں واقع ہونے والی چیزوں میں سے کوئی بھی چیز اللہ تعالیٰ کے حکم کے بغیر نہیں ہوسکتی۔تمام چیزیں اللہ تعالیٰ کی مشیت کے تابع ہیں ۔ وہ یہ چیزیں اللہ تعالیٰ کے فعل سے متعلق ہوں یا مخلوق کے فعل سے ۔ اللہ تعالیٰ اپنے حکم سے ہونے والی چیزوں کے متعلق فرماتے ہیں : ﴿وَ رَبُّکَ یَخْلُقُ مَا یَشَآئُ وَ یَخْتَارُ﴾ ( القصص:68 ) ’’اور تمہارا رب جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اوربرگزیدہ کر لیتا ہے۔‘‘ نیزاللہ تعالیٰ کافرمان گرامی ہے :﴿ وَ یَفْعَلُ اللّٰہُ مَا یَشَآئُ﴾ (ابراہیم:27 ) ’’ اور تیرا اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے وہی کچھ کرتا ہے ۔‘‘ اور مخلوق کے افعال سے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَ لَوْ شَآئَ اللّٰہُ لَسَلَّطَہُمْ عَلَیْکُمْ فَلَقٰتَلُوْکُمْ ﴾ (النساء:90) ’’ اور اگراللہ تعالیٰ چاہتا تو انہیں تم پر مسلط کر دیتا اوروہ تم سے یقینا جنگ کرتے ۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَ لَوْ شَآئَ رَبُّکَ مَا فَعَلُوْہُ فَذَرْہُمْ وَ مَا یَفْتَرُوْنَ﴾ (النساء:90) ’’اور اگراللہ تعالیٰ چاہتا تو یہ کام نہ کر سکتے سو ان لوگوں کو اور جو کچھ یہ الزام تراشی کر رہے ہیں اس کو آپ رہنے دیجئے۔‘‘ ۴۔ یہ کہ اللہ تعالیٰ نے تمام کائنات کو اس کی ذات و صفات اور حرکات کے ساتھ پیدا کیا ہے۔[ سبھی چیزیں اس کی مخلوق ہیں ]۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اللّٰہُ خَالِقُ کُلِّ شَیْئٍ وَّہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ وَّکِیلٍ﴾ ’’ اللہ تعالیٰ ہی ہرچیز کا پیدا کرنے والا ہے اور وہی ہرچیز کا نگران ہے۔‘‘ (الزمر:62 ) [ حاشیہ جاری ہے ]