کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 114
[1]6.تقدیر کے اچھی اور بری تقدیر کے منجانب اللہ ہونے پر ایمان لانا۔ ٭ چھ ارکان ایمان کی دلیل: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ لَیْسَ الْبِرَّ اَنْ تُوَلُّوْا وُجُوْہَکُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَ لٰکِنَّ الْبِرَّ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ الْمَلٰٓئِکَۃِ وَ الْکِتٰبِ وَالنَّبِیّٖنَ﴾(البقرۃ:177) ’’ نیکی یہ نہیں کہ تم اپنے منہ مشرق اور مغرب کی طرف پھیرو اور لیکن اصل نیکی اس کی ہے جواللہ تعالیٰ اور یوم آخرت اور فرشتوں اور کتاب اور نبیوں پر ایمان لائے۔‘‘
[1] [بقیہ حاشیہ] والے بن کر واپس گئے تھے۔ اس کے باوجود ہم سے وہ پوشیدہ ہیں ۔ اس بابت اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے : ﴿یٰبَنِیْٓ اٰدَمَ لَا یَفْتِنَنَّکُمُ الشَّیْطٰنُ کَمَآ اَخْرَجَ اَبَوَیْکُمْ مِّنَ الْجَنَّۃِ یَنْزِعُ عَنْہُمَا لِبَاسَہُمَا لِیُرِیَہُمَا سَوْاٰتِہِمَا اِنَّہٗ یَرٰیکُمْ ہُوَ وَ قَبِیْلُہٗ مِنْ حَیْثُ لَا تَرَوْنَہُمْ اِنَّا جَعَلْنَا الشَّیٰطِیْنَ اَوْلِیَآئَ لِلَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ﴾ (الاعراف:27 ) ’’اے آدم کی اولاد! کہیں شیطان تمھیں فتنے میں نہ ڈال دے، جس طرح اس نے تمھارے ماں باپ کو جنت سے نکال دیا، وہ دونوں سے ان کے لباس اتارتا تھا، تاکہ دونوں کو ان کی شرم گاہیں دکھائے، بے شک وہ اور اس کا قبیلہ تمھیں وہاں سے دیکھتے ہیں جہاں سے تم انھیں نہیں دیکھتے۔ بے شک ہم نے شیطانوں کو ان لوگوں کے دوست بنایا ہے جو ایمان نہیں رکھتے۔‘‘ جب مخلوق ہر موجود چیز کاادراک نہیں کرسکتی تو پھران کے لئے یہ بھی جائز نہیں ہے کہ وہ ایسی چیزوں کا انکار کردیں جوکہ غیبی امور سے ثابت ہیں اگرچہ وہ ان کا ادراک نہ بھی کرسکیں ۔ اللہ تعالیٰ کی حکمت اور اس کے سابق علم مطابق کائنات کے لیے اس کی طرف سے مقرر کردہ امورو اندازہ کو تقدیر کہتے ہیں ۔ تقدیر پرایمان چار چیزوں کو شامل ہے: ۱۔اس بات پر ایمان کہ اللہ تعالیٰ کوازل سے ابد تک ہرچیز کا اجمالی اور تفصیلی علم ہے۔چاہے اس کا تعلق اس کے اپنے افعال سے ہو یا بندوں کے افعال سے ۔