کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 113
[1]……………………………………………………
[1] [بقیہ حاشیہ] ہی موجود ہو گا اور وسعت اور تنگی کے لحاظ سے بھی قبر میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آئے گی، تو اس کا جواب کئی طرح سے دیا جا سکتا ہے۔ اول:دلائل شرعیہ کا ایسے کمزور شکوک و شبہات سے رد کر نا جائز نہیں ۔اگر رد کرنے والاان شکوک و شبہات اور امور شریعت میں غور و فکر کا حق ادا کرے تو ان شبہات کا بطلان وہ خود محسوس کر لے گا۔ دوم : برزخ کے حالات غیبی امور ہیں جنہیں محسوسات کے ذریعہ معلوم نہیں کیا جا سکتا۔ اگر ان کا معلوم کرنا ممکن ہوتا تو’’ایمان بالغیب‘‘ کا فائدہ ہی فوت ہو جاتا اور اس کی تصدیق میں غیب پر ایمان رکھنے والے اور انکار کرنے والے دونوں ہی برابر ہو جاتے۔ سوم : قبر کا عذاب اور ثواب ، نیز قبر کی وسعت و تنگی میت ہی محسوس کر سکتی ہے۔ بالکل کسی سونے والے کی طرح کہ وہ خود کو تنگ اور وحشت ناک یا پر رونق وسیع جگہ پر دیکھتا ہے۔ لیکن دوسروں کے لحاظ سے اس کی جگہ تبدیل نہیں ہوتی بلکہ وہ اپنے کمرے میں ، اپنے لحاف میں ہوتا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی موجودگی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی تھی اور آپ اسے سنتے تھے لیکن موجود صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اسے نہیں سن پاتے تھے۔کبھی فرشتہ آپ سے آدمی کی شکل اختیار کر کے گفتگو کرتا تھا لیکن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نہ فرشتے کو دیکھتے تھے اور نہ اس کی بات سنتے تھے۔ چہارم : مخلوق کی قوتِ ادراک (معلومات) اسی قدر محدود ہے جتنی اللہ تعالیٰ نے انہیں عطا فرمائی ہے۔ ضروری نہیں کہ وہ ہر موجود شے کو معلوم کر لیں ۔ چنانچہ ساتوں آسمان، زمین اور ان کے اندر موجود مخلوق بلکہ ہر چیز اللہ تعالیٰ کی حقیقی حمد وثنا اور تسبیح بیان کرتی ہے، جسے کبھی کبھی اللہ تعالیٰ اپنی جس مخلوق کو چاہتا ہے سنوا بھی دیتا ہے، اس کے باوجود یہ حمد و ثناء ہم سے پوشیدہ ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿تُسَبِّحُ لَہُ السَّمٰوٰتُ السَّبْعُ وَ الْاَرْضُ وَ مَنْ فِیْہِنَّ وَ اِنْ مِّنْ شَیْئٍ اِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمْدِہٖ وَ لٰکِنْ لَّا تَفْقَہُوْنَ تَسْبِیْحَہُمْ اِنَّہٗ کَانَ حَلِیْمًا غَفُوْرًا﴾ (الإسراء:44 ) ’’ساتوں آسمان اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے اس کی تسبیح کرتے ہیں بلکہ ہر ایک چیز حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کر رہی ہو ۔ لیکن تم ان کی تسبیح کو سمجھتے نہیں ۔ وہ بڑا برد بار اور معاف کرنے والا ہے‘‘۔ اسی طرح شیاطین اور جنات زمین میں آتے جاتے رہتے ہیں ۔جنات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خدمت میں بھی حاضر ہوئیتھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت غور سے سنی تھی اور اپنی قوم میں داعیان حق اور عذاب سے ڈرانے [حاشیہ جاری ہے]