کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 112
[1]……………………………………………………
[1] [بقیہ حاشیہ]کیا ہے۔ انہوں نے یہ سمجھا ہے کہ چونکہ یہ واقع کے خلاف ہے اس لیے نا ممکن ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ اگر مردے کو قبر کھول کر دیکھا جائے تو وہ ایسے ہی ملے گا جیسا کہ وہ تھا، قبر میں بھی تنگی اور وسعت کے تعلق سے کوئی تبدیلی نہیں ہو گی۔یہ نظریہ شرعی،محسوساتی اور عقلی طور پر باطل ہے۔ شرعی طور پر وہ نصوص ہیں جو قبر کے عذاب اور ثواب کے ثبوت پر دلالت کرتی ہیں ’’ ایمان بہ یوم آخر‘‘ کے فقرہ (ب) میں گزر چکی ہیں ۔ ’’صحیح بخاری‘‘ میں ابنِ عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے کسی باغ سے نکلے تو آپ نے دو آدمیوں کی آواز سنی جن کو اپنی قبروں میں عذاب دیا جا رہا تھا۔‘‘ اسی حدیث میں ہے کہ : ’’ ایک آدمی پیشاب کے وقت پردہ نہیں کرتا تھا اور دوسرا چغلیاں کھاتا پھرتا تھا۔‘‘ اور دوسری روایت میں ہے کہ ’’ایک اپنے پیشاب سے نہیں بچتا تھا اور دوسراچغلیاں کھاتا پھرتا تھا۔‘‘ محسوساتی اور تجرباتی طور پر دلیل یہ ہے کہ سونے والا اپنے خواب میں دیکھتا ہے کہ وہ کسی وسیع اور خوبصورت جگہ سے لطف اندوز ہو رہا ہےیا تنگ اور وحشت ناک جگہ میں ہے اور پریشانی محسوس کر رہا ہے۔ کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ وہ جو کچھ دیکھ رہا ہوتا ہے اس کی وحشت ناکی اور پریشانی کی وجہ سے بیدار بھی ہو جاتا ہے۔ اس کے باوجود اپنے کمرے میں اپنے بستر پر ویسے ہی ہوتا ہے جیسے کہ ہونا چاہیے۔معلوم ہونا چاہیے کہ نیند موت کی بہن ہے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اس کو ’’وفات‘‘ کے نام سے موسوم کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے : ﴿اَللّٰہُ یَتَوَفَّی الْاَنْفُسَ حِیْنَ مَوْتِہَا وَالَّتِیْ لَمْ تَمُتْ فِیْ مَنَامِہَا فَیُمْسِکُ الَّتِیْ قَضَی عَلَیْہَا الْمَوْتَ وَیُرْسِلُ الْاُخْرَی اِِلٰی اَجَلٍ مُّسَمًّی﴾ (الزمر:42 ) ’’اللہ تعالیٰ جانوں کو ان کی موت کے وقت قبض کرتا ہے اور ان کو بھی جو نہیں مریں ان کی نیند میں ، پھر اسے روک لیتا ہے جس پر اس نے موت کا فیصلہ کیا اور دوسری کو ایک مقرر وقت تک بھیج دیتا ہے۔‘‘ عقلی طور پر دلیل یہ ہے کہ سونے والا اپنی نیند میں ایسے خواب دیکھتا ہے جو حق اورواقعہ کے مطابق ہوتے ہیں ۔بسا اوقات دیکھنے والا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان ہی کی شکل میں دیکھتا ہے۔ اور جس نے ان کو ان کی شکل میں دیکھا اس نے ان کو حقیقت میں دیکھا ہے اس کے باوجود وہ اپنے کمرے میں اپنے بستر پر ہوتا ہے، اور جو کچھ اس نے دیکھا ہے وہ اس سے دور ہوتا ہے۔ دنیا کے حالات میں جب ایسا ممکن ہو سکتا ہے تو آخرت کے حالات میں ایسا کیوں نہیں ہو سکتا؟ رہ گئی ا س غلط نظریے پر ان کی یہ دلیل کہ میت کو قبر کھول کر دیکھا جائے تو مردہ ویسے [حاشیہ جاری ہے]