کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 111
[1]……………………………………………………
[1] [بقیہ حاشیہ] پھر چار پرندے پکڑ اور انھیں اپنے ساتھ مانوس کر لے، پھر ہر پہاڑ پر ان کا ایک حصہ رکھ دے، پھر انھیں بلاؤ، دوڑتے ہوئے تیرے پاس آجائیں گے اور جان لے کہ بے شک اللہ تعالیٰ سب پر غالب، کمال حکمت والاہے۔‘‘ یہ چند واقعاتی اور محسوساتی مثالیں ہیں جو اس امکان کو بیان کرتی ہیں کہ مردے زندہ کیے جا سکتے ہیں ۔ اس بات کی طرف اشارہ گزر چکا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کو یہ معجزہ عطا فرمایا تھا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے مردہ کو زندہ کر دیتے اور انہیں قبروں سے نکال دیتے تھے۔ معقولی طور پر دو طرح سے استدلال کیا جا سکتا ہے: اول :اللہ تعالیٰ آسمان، زمین اور اس کے اندر موجود تمام اشیاء کا ابتدا اور آغاز سے خالق ہے۔ اور جو ابتدا میں پیدا کرنے کی قدرت رکھتا ہو وہ اس کو دوبارہ پیدا پیدا کرنے میں لاچار نہیں ہو سکتا۔اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے : ﴿وَہُوَ الَّذِیْ یَبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُہٗ وَ ہُوَ اَھْوَنُ عَلَیْہِ﴾ (الروم:27) ’’ اور وہی ہے جو پہلی بار بناتا ہے پھر اسے لوٹائے گا اور ایسا کرنا اس پربہت آسان ہے۔‘‘ اورفرمایا: ﴿کَمَا بَدَاْنَآ اَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِیْدُہٗ وَعْدًا عَلَیْنَا اِنَّا کُنَّا فٰعِلِیْنَ ﴾ (الأنبیاء:104 ) ’’جیسا پہلی بار ہم نے بنایا تھا ، پھر اس کو دوہرائیں گے، وعدہ لازم ہے ہم پر، ہم پورا کرنے والیہیں ۔‘‘ اور جنہوں نے بوسیدہ ہڈیوں کے زندہ کرنے کا انکار کیا تھا ان کا رد کرنے کا حکم دیتے ہوئے اپنے رسول سے فرمایا :﴿قُلْ یُحْیِیْہَا الَّذِیْ اَنشَاَہَا اَوَّلَ مَرَّۃٍ وَّہُوَ بِکُلِّ خَلْقٍ عَلِیْمٌ﴾ (یس :79)’’ فرما دیں انھیں وہ زندہ کرے گا جس نے انھیں پہلی مرتبہ پیدا کیا اور وہ ہر طرح کا پیدا کرنا خوب جاننے والا ہے ۔‘‘ دوم: زمین ایسی مردہ اور چٹیل ہو جاتی ہے کہ اس میں ہریالی بالکل نہیں رہتی، پھراس پر بارش برستی ہے اور وہ ہری بھری ہو کر لہلہانے لگتی ہے اور اس میں ہر رونق کی چیز پیدا ہو جاتی ہے۔ تو جو ذات مردہ زمین کو زندہ کر دینے کی قدرت رکھتی ہے وہ مردہ انسانوں کو بھی زندہ کر سکتی ہے۔فرمان الٰہی ہے : ﴿وَنَزَّلْنَا مِنَ السَّمَآئِ مَائً مُبَارَکًا فَاَنْبَتْنَا بِہٖ جَنّٰتٍ وَّحَبَّ الْحَصِیْدِ o وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَہَا طَلْعٌ نَضِیْدٌ o رِزْقًا لِلْعِبَادِ وَاَحْیَیْنَا بِہٖ بَلْدَۃً مَّیْتًا کَذٰلِکَ الْخُرُوْجُ﴾ (ق:9 تا11 ) ’’اور ہم نے آسمان سے ایک بہت بابرکت پانی اتارا، پھر ہم نے اس کے ساتھ باغات اور کاٹی جانے والی (کھیتی) کے دانے اگائے۔اور کھجوروں کے درخت لمبے لمبے، جن کے تہ بہ تہ خوشے ہیں ۔بندوں کو روزی دینے کے لیے اور ہم نے اس کے ساتھ ایک مردہ شہر کو زندہ کر دیا، اسی طرح نکلناہے۔‘‘ کچھ کج فہم گمراہی کا شکار ہو گئے ہیں ، چنانچہ انہوں نے قبر کے عذاب اور ثواب کا انکار [حاشیہ جاری ہے]