کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 109
[1]……………………………………………………
[1] [بقیہ حاشیہ]آسان ہے۔‘‘ تمام آسمانی کتابیں موت کے بعد زندگی پر متفق ہیں ۔ ’’محسوسات کی دلیل‘‘ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں اپنے بندے کو یہ دکھا دیا ہے کہ وہ مردوں کو زندہ کر دیتا ہے۔ سورۂ بقرہ میں اس کی پانچ مثالیں موجود ہیں ۔ پہلی مثال : موسیٰ علیہ السلام کی قوم ہے، جب قوم نے ان سے کہا تھا :﴿ لَنْ نُّؤْمِنَ لَکَ حَتّٰی نَرَی اللّٰہَ جَہْرَۃً﴾ (البقرۃ:55)’’[اے موسیٰ] ہم ہرگز یقین نہیں کریں گے تیرا جب تک کہ نہ دیکھ لیں اللہ تعالیٰ کو سامنے ۔‘‘ تو اللہ تعالیٰ نے انہیں موت دے دی،پھر زندہ کر دیا۔ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا :﴿وَاِذْ قُلْتُمْ یٰمُوْسٰی لَنْ نُّؤمِنَ لَکَ حَتّٰی نَرَی اللّٰہَ جَہَرۃً فَاَخَذَتْکُمُ الصّٰعِقَۃُ وَاَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ o ثُمَّ بَعَثْنٰکُمْ مِّنْ بَعْدِ مَوْتِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْن﴾ (البقرۃ:55،56 ) ’’اور جب تم نے کہا اے موسیٰ! ہم ہرگزآپ پر ایمان نہ لائیں گے جب تک کہ اللہ تعالیٰ کو سامنے نہ دیکھ لیں ۔پھر آلیا تم کو بجلی نے اور تم دیکھ رہے تھے۔لیکن پھر اس موت کے بعد بھی ہم نے تمہیں زندہ کر دیاتاکہ تم شکر گزاری کرو، ۔‘‘ دوسری مثال : اس مقتول کا قصہ ہے جس کے سلسلے میں بنی اسرائیل میں جھگڑا ہوا تواللہ تعالیٰ نے انہیں حکم دیا کہ وہ گائے ذبح کریں اور مقتول کو گائے کے کسی حصے سے ماریں ، تا کہ مقتول جی اُٹھے اوراُنہیں بتا سکے کہ اس کا قاتل کون ہے۔ اللہ تعالیٰ کاارشاد گرامی ہے :﴿وَ اِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا فَادّٰرَئْ تُمْ فِیْہَا وَ اللّٰہُ مُخْرِجٌ مَّا کُنْتُمْ تَکْتُمُوْن o فَقُلْنَا اضْرِبُوْہُ بِبَعْضِہَا کَذٰلِکَ یُحْیِ اللّٰہُ الْمَوْتٰی وَ یُرِیْکُمْ اٰیٰتِہٖ لَعَلَّکُمْ تَعْقِلُوْنَ﴾ (البقرۃ:72,73 ) ’’اور جب تم نے ایک شخص کو قتل کیا اور پھر اس میں باہم جھگڑنے لگے لیکن جو بات تم چھپا رہے تھے اللہ تعالیٰ اس کو ظاہر کرنے والا تھا۔تو ہم نے کہا اس بیل کا کوئی سا ٹکڑا مقتول کو مارو، اسی طرح اللہ تعالیٰ مردوں کو زندہ کرتا ہے اور تم کو (اپنی قدرت کی) نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھو۔‘‘ تیسری مثال : اس قوم کا قصہ ہے جو اپنے ملک سے ہزاروں کی تعداد میں موت کے خوف سے فرار ہو گئی تھی تو اللہ تعالیٰ نے انہیں موت دے دی تھی اور پھر زندہ کر دیا تھا۔ اللہ تعالیٰ کاارشادگرامی ہے :﴿اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَارِہِمْ وَ ہُمْ اُلُوْفٌ حَذَرَ الْمَوْتِ فَقَالَ لَہُمُ اللّٰہُ مُوْتُوْا ثُمَّ اَحْیَاہُمْ اِنَّ اللّٰہَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَی النَّاسِ وَ لٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَشْکُرُوْنَ﴾ (البقرۃ:243)’’ بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو (شمار میں ) [حاشیہ جاری ہے]