کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 108
[1]……………………………………………………
[1] [بقیہ حاشیہ] فرشتے ا تریں گے (اور کہیں گے) کہ نہ خوف کرو اور نہ غم ناک ہو اور اس بہشت کی خوشی مناؤ جس کاتم سے وعدہ کیاجاتاتھا۔‘‘
اور فرمایا:﴿فَلَوْلَا اِِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُوْمَ oوَاَنْتُمْ حِیْنَئِذٍ تَنظُرُوْنَ o وَنَحْنُ اَقْرَبُ اِِلَیْہِ مِنْکُمْ وَلٰـکِنْ لَّا تُبْصِرُوْنَ o فَلَوْلَا اِِنْ کُنْتُمْ غَیْرَ مَدِیْنِیْنَ o تَرْجِعُوْنَہَا اِِنْ کُنْتُمْ صَادِقِیْنَ o فَاَمَّا اِِنْ کَانَ مِنَ الْمُقَرَّبِیْنَ oفَرَوْحٌ وَرَیْحَانٌ وَّجَنَّۃُ نَعِیْمٍ﴾ (الواقعۃ:83 تا 89 ) ’’ سو جس وقت روح حلق تک آپہنچتی ہے ۔ اور تم اس وقت دیکھ رہے ہوتے ہو۔اور ہم اس وقت تم سے بھی زیادہ اس جان کے نزدیک ہوتے ہیں لیکن تم دیکھ نہیں سکتے۔ پھر اگر تم کسی کے محکوم نہیں ۔تو تم اسے واپس کیوں نہیں لے آتے، اگر تم سچے ہو۔ ہاں اگر وہ مرنے والا مقربین سے ہو۔تو اس کے لئے راحت، عمدہ رزق اور نعمتوں والی جنت ہوگی۔‘‘
سیّدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مؤمن کے متعلق فرمایا :’’ (جب وہ اپنی قبر میں دونوں فرشتوں کو جواب دے چکے گا تو) :’’ ایک اعلان کرنے والا آسمان سے اعلان کرے گا میرے بندے نے سچ کہا۔ جنت سے اس کو فرش دو، جنت سے اس کو لباس دو، جنت کی طرف اس کے لیے ایک دروازہ کھول دو۔‘‘ آپ نے فرمایا :’’ جنت کی خوش گوار ہوااور خوشبو اس کو پہنچے گی اور تاحدِ نگاہ قبر میں اس کے لیے وسعت پیدا کر دی جائے گی۔‘‘ (یہ احمد اور ابو داود کی ایک لمبی حدیث کا ٹکڑا ہے)
[آخرت پر ایمان کے فوائد]:
’’ایمان بہ یوم آخرت کے چند عظیم فائدے ‘‘ ہیں ان میں سے :
اول: یومِ آخر ت کے ثواب کی امید میں کارِ اطاعت میں رغبت اور اس کی طلب ۔
دوم: یومِ آخر ت کے عذاب کے ڈر سے معصیت اور گناہ کے کاموں اور ان سے لگاؤ کا خوف ۔
سوم: دنیا میں نہ مل پانے والی نعمتوں پر آخرت کی نعمت اور اس کے ثواب سے مؤمن کی تسلی۔
کافروں نے موت کے بعد زندگی کا انکار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ نا ممکن ہے۔ یہ نظریہ باطل ہے۔ شریعت، محسوسات اور معقولات سبھی چیزیں اس عقیدہ کے بطلان پر دلالت کرتی ہیں :
’’شرعی کی دلیل‘‘ اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے :﴿زَعَمَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا اَنْ لَّنْ یُّبْعَثُوْا قُلْ بَلٰی وَرَبِّی لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ وَذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ یَسِیْرٌ﴾ (التغابن:7)’’کافروں نے سمجھ لیا ہے کہ انہیں ہرگز دوبارہ نہیں اٹھایا جائے گا ۔فرما دیجئے ‘میرے رب کی قسم !کیوں نہیں تمہیں ضرور اٹھایا جائے گا پھر تمہیں تمہارے اعمال کے متعلق بتایا جائے گا اور یہ بات اﷲکے لیے نہایت[حاشیہ جاری ہے]