کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 107
[1]……………………………………………………
[1] [بقیہ حاشیہ] اور فرشتے ان کی طرف اپنے ہاتھ پھیلائے ہوتے ہیں کہ اپنی جانیں نکالو آج تمہیں ذلت کا عذاب دیا جائیگا کیونکہ تم ناحق باتیں اللہ کے ذمہ لگاتے تھے اور اس کی آیات سے تکبر کرتے تھے‘‘۔ فرعون کے متعلق فرمایا :﴿النَّارُ یُعْرَضُوْنَ عَلَیْہَا غُدُوًّا وَعَشِیًّا وَّ یَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَۃُ اَدْخِلُوْا آلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَابِ ﴾ (غافر:46) ’’ صبح اورشام ان کو (دوزخ کی) آگ دکھلائی جاتی ہے اور جس دن قیامت برپا ہوگی فرعون والوں کو سخت سے سخت عذاب میں لے جاؤ۔‘‘ اس آیت کی تفسیر میں مفسر قرآن حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے منقول کلام کا خلاصہ یہ ہے کہ: ’’قیامت تک تو انہیں صبح و شام آگ پر پیش کرکے عذاب دیا جائے گا جس میں ان کی ذلت رسوائی اور ہتک ہوگی ۔ اور قیامت والے دن انہیں حکم دیا جائے گا ‘ اور یہ لوگ انتہائی سخت عذاب میں داخل ہوجائیں گے ۔‘‘ (تفسیر الطبری: ۲۷/ ۳۶) [یہاں پر دو علیحدہ علیحدہ عذاب مذکور ہیں ۔ قرآن کی تصریح سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ فرعون اور اس کے ساتھیوں کو صبح و شام عذاب ہوتاہے۔ مگر ہمیں اس کا ادراک اور احساس نہیں ۔ ایسے ہی اہل قبر کو بھی عذاب توہوتا ہے ‘ مگر ان کے اس عذاب کا ہمیں ادراک اور احساس نہیں ۔ اگر ہم یہ احساس کرنے لگ جائیں تو مردوں کو دفناناترک کردیں ۔ (الدراوی)] صحیح مسلم‘میں زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’اگر یہ خدشہ نہ ہوتا کہ تم دفن کرنا چھوڑ دو تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ وہ تمہیں قبر کا عذاب جسے میں سن رہا ہوں تمہیں سنا دے ۔ ‘‘ پھر آپ نے ہماری طرف رخ کر کے فرمایا :’’ عذابِ جہنم سے اللہ کی پناہ چاہو۔‘‘ لوگوں نے کہا :’’ عذابِ جہنم سے ہم اللہ کی پناہ چاہتے ہیں ۔‘‘ آپ نے فرمایا :’’ عذابِ قبر سے اللہ کی پناہ چاہو۔‘‘ لوگوں نے کہا : ’’ عذابِ قبر سے ہم اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتے ہیں ۔‘‘آپ نے فرمایا :’’ ظاہری اور باطنی فتنوں سے اللہ کی پناہ چاہو۔‘‘ لوگوں نے کہا :’’ظاہری اور باطنی فتنوں سے ہم اللہ کی پناہ چاہتے ہیں ۔‘‘ آپ نے فرمایا : ’’ فتنہ دجال سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہو۔‘‘لوگوں نے کہا :’’فتنہ دجال سے ہم اللہ کی پناہ چاہتے ہیں ۔‘‘ قبر کی نعمتیں اور آسانیاں مؤمن صادق کے لیے ہوں گی۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے : ﴿إِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰہُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا تَتَنَزَّلُ عَلَیْْہِمُ الْمَلَائِکَۃُ أَلَّا تَخَافُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا وَأَبْشِرُوْا بِالْجَنَّۃِ الَّتِیْ کُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ﴾ (فصلت :30) ’’جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا پروردگاراللہ تعالیٰ ہے، پھر وہ (اس پر) قائم رہے ان پر[حاشیہ جاری ہے]