کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 103
[1]5.آخرت[قیامت] کے دن پرایمان۔[2]
[1] [بقیہ حاشیہ ] ’’تم تو ہمارے ہی جیسے انسان ہو، تم چاہتے یہ ہو کہ ہمیں ان معبودوں سے روک دو جنہیں ہمارے باپ دادا پوجتے تھے۔ ہمارے پاس کوئی واضح معجزہ تو لاؤ۔رسولوں نے انھیں کہا: ہم تمہارے ہی جیسے انسان ہیں مگراللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے احسان فرما دیتا ہے اور یہ ہماری طاقت نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے بغیرکوئی معجزہ لا سکیں ‘‘۔
[2] ’’یومِ آخرت ‘‘ قیامت کا دن ہے جس دن لوگ حساب و کتاب اور جزاء اعمال کے لیے دوبارہ زندہ کیے جائیں گے اس دن کو ’’یومِ آخرت ‘‘ اس لیے کہتے ہیں کہ اس کے بعد کوئی دن نہیں ہو گا۔کیونکہ جنتیوں کو جنت اور جہنمیوں کو جہنم میں استقرار حاصل ہوجائے گا۔
[آخرت پر ایمان کے ارکان]:
’’ایمان بہ یوم آخرت‘‘ میں تین چیزیں آتی ہیں :
اول: دوبارہ زندہ کیے جانے پر ایمان لانا۔ یعنی صور میں دوسری مرتبہ پھونکے جانے کے وقت مردوں کو زندہ کرنا۔ چنانچہ لوگ رب العالمین کے سامنے ننگے سر ننگے پیر بغیر لباس ننگے بدن بغیر ختنہ اٹھیں گے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿کَمَا بَدَاْنَآ اَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِیْدُہٗ وَعْدًا عَلَیْنَا اِنَّا کُنَّا فٰعِلِیْنَ﴾ (الأنبیاء:104 ) ’’جیسا بنایا تھا ہم نے پہلی بار، پھر اس کو دوہرائیں گے، وعدہ ہم پرلازم ہے، ہم کو پورا کرنا ہے ۔‘‘
دوبارہ زندہ کیا جانا حق اور ثابت ہے۔ اس کے ثبوت پر قرآن، حدیث اور اجماع تینوں چیزیں دلیل ہیں ۔اللہ تعالیٰکا فرمان ہے: ﴿ثُمَّ اِِنَّکُمْ بَعْدَ ذٰلِکَ لَمَیِّتُوْنَ o ثُمَّ اِِنَّکُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ تُبْعَثُوْنَ﴾ (المؤمنون:15،16 )
’’پھر بے شک تم اس کے بعد ضرور مرنے والے ہو۔پھر بے شک تم قیامت کے دن اٹھائے جائو گے۔‘‘
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ’’ لوگ قیامت کے روز ننگے سر بغیر ختنہ پیدا کیے جائیں گے ۔‘‘(متفق علیہ)
اس کے ثبوت پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے۔ حکمت کا تقاضہ بھی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس مخلوق کے واسطے کوئی مقررہ دن رکھے جس دن مخلوق کو ان کے اعمال کا بدلہ دے جن کا اپنے رسولوں کی زبان سے انہیں مکلف ٹھہرایا تھا۔ اللہ تعالیٰکا فرمان ہے: ﴿اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنَاکُمْ عَبَثًا وَّ اَنَّکُمْ اِِلَیْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ﴾ ( المؤمنون:115 ) ’’تو کیا تم نے گمان کر لیا کہ ہم نے تمھیں بے مقصد ہی پیدا کیا ہے اور تم ہماری طرف نہیں لوٹائے جائو گے۔‘‘
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا : ﴿اِنَّ الَّذِیْ فَرَضَ عَلَیْکَ الْقُرْاٰنَ لَرَآدُّکَ اِلٰی مَعَادٍ﴾ (القصص: 85)
’’بے شک جس نے آپ پر قرآن فرض کیا ہے وہ آپ کو معاد میں پہنچانے والا ہے۔ ‘‘[جاری ہے]