کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 101
[1]……………………………………………………
[1] [بقیہ حاشیہ] تکذیب کی اور اتباع نہیں کی وہ مسیح بن مریم علیہما السلام کی بھی تکذیب کرتے ہیں اور ان کی اتباع کرنے والے نہیں ہیں ۔ کیونکہ مسیح بن مریم علیہما السلام نے نصاریٰ کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت دی تھی۔ بشارت کا یہی مقصد تو تھا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف بھیجے جائیں گے ، اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے نصاریٰ کو گمراہی سے بچائے گااور ان کو صراطِ مستقیم کا راستہ دکھائے گا۔[مگر انہوں نے اتباع سے منہ موڑ لیا]۔ دوم: جن انبیاء علیہم السلام کے نام ہم جانتے ہیں ان پر نام بنام ایمان لانا۔ جیسے حضرت محمد، ابراہیم، موسیٰ، عیسیٰ اور نوح علیہم الصلاۃ والسلام۔ یہ پانچوں اولوالعزم رسول ہیں جن کا اللہ تعالیٰ نے قرآن میں دو مقام پر تذکرہ فرمایا ہے ۔ارشاد ربانیہے: ﴿وَ اِذْ اَخَذْنَا مِنَ النَّبِیّٖنَ مِیْثَاقَہُمْ وَ مِنْکَ وَ مِنْ نُّوْحٍ وَّ اِبْرٰہِیْمَ وَ مُوْسٰی وَ عِیْسَی ابْنِ مَرْیَمَ﴾ (الاحزاب:7 ) ’’اور جب ہم نے تمام نبیوں سے پختہ عہد لیا اورآپ سے اور نوح اورابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ ابن مریم سے بھی۔‘‘ اور فرمان الٰہی ہے: ﴿شَرَعَ لَکُمْ مِّنَ الدِّیْنِ مَا وَصَّی بِہٖ نُوْحًا وَّالَّذِیْ اَوْحَیْنَا اِِلَیْکَ وَالَّذِیْ اَوْحَیْنَا اِِلَیْکَ وَمَا وَصَّیْنَا بِہٖ اِِبْرٰہِیْمَ وَمُوْسٰی وَعِیْسٰی اَنْ اَقِیْمُوْا الدِّیْنَ وَلَا تَتَفَرَّقُوْا فِیْہِ﴾ (الشوریٰ: 13 )’’اس نے تمھارے لیے دین کا وہی طریقہ مقرر کیا جس کا تاکیدی حکم نوح کو دیا اور جس کی وحی ہم نے آپ کی طرف کی اور جس کا تاکیدی حکم ہم نے حضرت ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا، یہ کہ اس دین کو قائم رکھو اور اس میں تفرقہ نہ ڈالو۔‘‘ اور جن کے نام ہمیں معلوم نہیں ان پر ہم اجمالاً ایمان لائیں ۔اللہ تعالیٰ کاہے: ﴿ وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلًا مِنْ قَبْلِکَ مِنْہُمْ مَنْ قَصَصْنَا عَلَیْکَ وَمِنْہُمْ مَنْ لَّمْ نَقْصُصْ عَلَیْکَ﴾ (غافر:78 ) ’’اور بلاشبہ یقینا ہم نے آپ سے پہلے کئی رسول بھیجے، ان میں سے کچھ وہ ہیں جن کا حال ہم نے آپ کو سنایا اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جن کا حال ہم نے آپ کو نہیں سنایا۔‘‘ سوم :ان کے بارے میں صحیح خبروں کی تصدیق کرنا۔ چہارم : ہماری طرف بھیجے گئے رسول جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے مطابق عمل کرنا۔ آپ اللہ تعالیٰ کے آخری ہیں جو کہ تمام لوگوں کی طرف بھیجے گئے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿فَـلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَاشَجَرَ بَیْنَہُمْ ثُمَّ لَایَجِدُوْا فِیْٓ اَنْفُسِہِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا﴾ (النساء65) ’’ قسم ہے آپ کے رب کی!وہ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ تمام آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں ، پھر جو فیصلے آپ ان میں کر دیں ان سے اپنے [حاشیہ جاری ہے]