کتاب: فہم دین کے تین بنیادی اصول - صفحہ 100
[1]……………………………………………………
[1] [بقیہ حاشیہ] یَشْفِینِ o وَالَّذِیْ یُمِیْتُنِیْ ثُمَّ یُحْیِیْن﴾ (الشعراء:79 تا 81 ) ’’اور وہی جو مجھے کھلاتااور پلاتا ہے۔اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہی مجھے شفاء دیتا ہے اور وہی مجھے موت دے گا، پھر مجھے زندہ کرے گا۔‘‘ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانہے : ’’بیشک میں تمہاری طرح کاایک انسان ہوں ، بھول بھی جاتا ہوں جیسے تم بھولتے ہو ۔ لہٰذا جب بھول جاؤں تو یاد دلا دیا کرو۔‘‘اللہ تعالیٰ نے انبیاء و رسل کے بلند مقامات کا تذکرہ تعریفی لب و لہجہ میں ان کی بندگی کے وصف کے ساتھ فرمایا ہے، چنانچہ نوح علیہ السلام کے متعلق فرمان الٰہی ہے:﴿اِنَّہٗ کَانَ عَبْدًا شَکُوْرًا﴾ (اسراء:3)’’ بیشک نوح علیہ السلام شکر گزار بندے تھے۔‘‘ اور محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق فرمان الٰہی ہے: ﴿تَبَارَکَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰی عَبْدِہٖ لِیَکُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرًا ﴾ (الفرقان:1)’’بہت بابرکت ہے وہ اللہ تعالیٰ جس نے اپنے بندے پر فرقان اتارا تاکہ وہ تمام لوگوں کے لیے آگاہ کرنے والا بن جائے۔‘‘ حضرت ابراہیم ، اسحاق اور یعقوب علیہم السلام کے بارے میں فرمان الٰہی ہے: ﴿وَاذْکُرْ عِبَادَنَا اِبْرَاہِیْمَ وَ اِِسْحَاقَ وَیَعْقُوْبَ اُوْلِی الْاَیْدِیْ وَالْاَبْصَارِ o اِِنَّا اَخْلَصْنَاہُمْ بِخَالِصَۃٍ ذِکْرٰی الدَّارِ o وَاِِنَّہُمْ عِنْدَنَا لَمِنَ الْمُصْطَفَیْنَ الْاَخْیَارِ﴾ (ص:45، 46 ) ’’اور ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب علیہم السلام کو یاد کر، جو ہاتھوں والے اور آنکھوں والے تھے ۔ بے شک ہم نے انھیں ایک خاص صفت کے ساتھ چن لیا، جو اصل گھر کی یاد ہے ۔اور بلاشبہ وہ ہمارے نزدیک یقینا چنے ہو ئے بہترین لوگوں سے تھے۔‘‘ حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کے بارے میں فرمان الٰہی ہے:﴿اِِنْ ہُوَ اِِلَّا عَبْدٌ اَنْعَمْنَا عَلَیْہِ وَجَعَلْنَاہُ مَثَـلًا لِّبَنِیْ اِِسْرَآئِیْلَ﴾ (الزخرف:59 )’’وہ تو ہمارے ایسے بندے تھے جن پر ہم نے انعام کیا اور بنی اسرائیل کے لیے ان کو نمونہ بنا دیا۔‘‘ [ایمان بالرسالت کے ارکان]: ’’ایمان بالرسل‘‘ کے ضمن میں چار باتیں آتی ہیں : اوّل :اس بات پر ایمان کہ ان کی رسالت اللہ تعالیٰ کی طرف سے حق ہے۔ کسی ایک کا کفر اور انکار تمام رسولوں کا کفر اور انکار ہے۔ جیسا کہ فرمان الٰہی ہے:﴿کَذَّبَتْ قَوْمُ نُوْحٍ الْمُرْسَلِیْنَ ﴾ (الشعراء: 105) ’’ نوح علیہ السلام کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا۔‘‘ یہاں پر قومِ نوح کو تمام رسولوں کا جھٹلانے والاقراردیا گیا ہے حالانکہ انہوں نے جب جھٹلایا تھا تو نوح علیہ السلام کے علاوہ کوئی نبی یا رسول نہیں تھا۔ بنا بریں نصاریٰ جنہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی [حاشیہ جاری ہے]