کتاب: فضائل قرآن مجید - صفحہ 74
کرسکتا ہے۔ اگر قرآن مجید کو چھونے اور تلاوت کرنے کے لئے وضو کرنے کا حکم دے دیا جاتا تو نہ صرف عام مسلمانوں کے لئے تلاوت قرآن میں ایک بہت بڑی رکاوٹ پیدا ہوجاتی بلکہ قرآن مجید کی تعلیم اور تحفیظ کے اساتذہ اور خصوصاً طلباء کے لئے بہت سی مشکلات پیدا ہوجاتیں لہٰذا اس بارے میں درست موقف یہی ہے کہ قرآن مجید کی بلا وضو تلاوت درست ہے۔ ہمیں اللہ کے حضور انکسار اور عاجزی کے ساتھ دعا کرنی چاہئے کہ وہ ہمارے دلوں میں قرآن مجید کی ایسی محبت پیدا فرمادے کہ دنیاوی مرغوبات، گمراہ کن پروپیگنڈہ اور شیطانی وساوس ہمارے اور قرآن کے درمیان رکاوٹ نہ بننے پائیں۔ وَ مَا ذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ بِعَزِیْزٍ قرآن مجید کی کسی ایک آیت یا حکم کو ناپسند کرنے کی سزا: قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب ہے اور اس کی ایک ایک آیت اور ایک ایک حکم پر برضا ورغبت ایمان لانا فرض ہے جیساکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایاہے﴿فَلَا وَ رَبِّکَ لاَیُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَہُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِیْ اَنْفُسِہِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا﴾ ترجمہ:’’اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !تمہارے رب کی قسم!لوگ کبھی مومن نہیں ہوسکتے جب تک اپنے تمام باہمی اختلافات میں تم کو فیصلہ کرنے والا نہ مان لیں پھر جو بھی فیصلہ تم کرو اس پر اپنے دلوں میں کوئی تنگی محسوس نہ کریں اور اسے سربسر تسلیم کریں۔‘‘(سورہ النساء،آیت نمبر65) ایمان لانے کے بعد قرآن مجید کی کسی آیت یاکسی حکم کو ناپسندکرنا،یا کسی قانون کو یا کسی فیصلے کو ناپسند کرنا(خواہ دل سے ناپسند کیاجائے یا زبان سے اس کا اظہار کیا جائے )دائرہ اسلام سے خارج کر دیتاہے۔جس کی دلیل قرآن مجید کی یہ آیت مبارکہ ہے﴿وَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فَتَعْسًا لَّہُمْ وَ اَضَلَّ اَعْمَالَہُمْ، ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ کَرِہُوْا مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاَحْبَطَ اَعْمَالَہُمْ،﴾ترجمہ:’’ہلاکت ہے ان لوگوں کے لئے جنہوں نے کفر کیا اللہ نے ان کے اعمال کو ضائع کردیا کیوں کہ انہوں نے اس چیز کو ناپسند کیاہے جسے اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایاہے۔‘‘(سورہ محمد،آیت نمبر8-9) [1]
[1] ملاحظہ ہو : نواقض اسلام ، از شیخ الاسلام عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ، مطبوعہ دارالداعی للنشر والتوزیع ، الریاض ، سعودی عرب.