کتاب: فضائل قرآن مجید - صفحہ 73
جائز نہیں ہے مگر یہ استدلال صحیح نہیں قرآن کو بے وضو چھونا جائز ہے۔‘‘[1] احسن البیان کے مفسر حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ ان آیات پر درج ذیل نوٹ تحریر فرمایاہے’’لاَ یَمَسُّہ میں ضمیر کا مرجع لوح محفوظ ہے اور پاک لوگوں سے مراد فرشتے ہیں بعض نے اس کا مرجع قرآن کریم کو بنایاہے یعنی اس قرآن کو فرشتے چھوتے ہیں یعنی آسمانوں پر فرشتوں کے علاوہ کسی کی بھی رسائی قرآن مجید تک نہیں ہوتی مطلب مشرکین کی تردید ہے جو کہتے تھے کہ قرآن شیاطین لے کر اترتے ہیں اللہ نے فرمایا یہ کیونکر ممکن ہے قرآن تو شیطانی اثرات سے بالکل محفوظ ہے بعض نے اس آیت میں نفی کو بمعنی نہی لے کر یہ کہا ہے کہ قرآن کو بے وضو چھونا اور اس کی تلاوت کرنا جائز نہیں ہے لیکن یہ استدلال صحیح نہیں ہے اس لئے کہ اس میں ایک بات کی خبر دی جارہی ہے اس میں چھونے یا نہ چھونے کا حکم نہیں دیا جارہا۔‘‘[2]
مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمہ اللہ نے ان آیات پر یہ حاشیہ تحریر فرمایاہے’’جس سلسلہ کلام میں یہ آیت وارد ہوئی اس میں رکھ کر اسے دیکھا جائے تو یہ کہنے کا سرے سے کوئی موقع نظر نہیں آتا کہ اس کتاب کو پاک لوگوں کے علاوہ کوئی نہ چھوئے کیوں کہ یہاں تو کفار مخاطب ہیں اور ان کو بتایا جارہاہے کہ یہ اللہ رب العالمین کی نازل کردہ کتاب ہے اس کی بارے میں تمہارا یہ گمان قطعی غلط ہے کہ اسے شیاطین نبی پر القاء کرتے ہیں اس جگہ یہ شرعی حکم بیان کرنے کا آخر کیاموقع ہوسکتاہے کہ کوئی شخص طہارت کے بغیر اس کو ہاتھ نہ لگائے؟زیادہ سے زیادہ جو بات کہی جاسکتی ہے وہ یہ ہے کہ اگرچہ آیت یہ حکم دینے کے لئے نازل نہیں ہوئی مگرفحوائے کلام اس بات کی طرف اشارہ کررہاہے کہ جس طرح اللہ کے ہاں اس کتاب کو صرف مطہرین ہی چھو سکتے ہیں اسی طرح دنیا میں بھی کم از کم وہ لوگ جو اس کے کلام الٰہی ہونے پر ایمان رکھتے ہیں اسے ناپاکی کی حالت میں چھونے سے اجتناب کریں۔‘‘[3]
حاصل کلام یہ ہے کہ قرآن مجید کو چھونے کے لئے وضو کرنے کا حکم کتاب وسنت سے ثابت نہیں پاک آدمی(ظاہری نجاست اور جنابت سے پاک)ہر وقت بلاتردد اسے چھوسکتا ہے اور اس کی تلاوت
[1] اشرف الحواشی صفحہ نمبر640،حاشیہ نمبر11.
[2] تفسیر احسن البیان،صفحہ نمبر832،حاشیہ نمبر11از بقیہ حواشی صفحہ نمبر702.
[3] تفہیم القرآن،جلد پنجم،صفحہ نمبر291،حاشیہ نمبر39.