کتاب: فضائل قرآن مجید - صفحہ 72
کرتی ہیں تاکہ کارکن ان کا خصوصی مطالعہ کریں۔ اگر یہ مطالعہ روز مرہ تلاوت قرآن کا متبادل نہ بنے تو اس میں کوئی حرج کی بات نہیں لیکن اگر یہ روز مرہ کی تلاوت کی جگہ ہو تو یہ ہرگز مطلوب نہیں۔ قرآن مجید کے ساتھ مسلمانوں کے تعلق کا تقاضہ یہ ہے کہ اسے شروع سے لے کر آخر تک پڑھا اور سمجھا جائے اور روزانہ بلاناغہ پڑھا جائے۔ کوئی دوسرا عمل اس کا متبادل نہیں ہوسکتا۔ 14 قرآن مجید کو پکڑنے کے لئے وضو کی شرط: بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ قرآن مجید کو وضو کے بغیر ہاتھ لگانا منع ہے چونکہ ہر آدمی کے لئے ہر وقت باوضو رہنا ممکن نہیں ہوتابلکہ بہت سے لوگوں کے لئے بعض بیماریوں کی وجہ سے نماز کے مختصر وقت کے لئے بھی باوضو رہنا مشکل ہوتاہے اس لئے خواہش کے باوجود اکثر لوگ تلاوت قرآن سے محروم ہوجاتے ہیں۔ جہاں تک قرآن مجید کو ہاتھ لگائے بغیر زبانی تلاوت کا تعلق ہے اس بارے میں تمام اہل علم کا اتفاق ہے کہ پاک آدمی وضوکے بغیر زبانی تلاوت کرسکتاہے البتہ قرآن مجید سے دیکھ کر تلاوت کرنے کے بارے میں اہل علم کی دو رائیں ہیں۔ پہلی یہ کہ وضو کے بغیر قرآن مجید کو چھونا جائز نہیں اور دوسری رائے یہ ہے کہ وضو کے بغیر قرآن مجید کو چھونا اور تلاوت کرناجائز ہے۔پہلے موقف کے حق میں سورہ الواقعہ کی یہ آیت پیش کی جاتی ہے﴿لاَ یَمَسُّہٗ اِلاَّ الْمُطَہَّرُوْنَ﴾ترجمہ:’’اسے نہیں چھوتے مگر پاک لوگ۔‘‘(سورہ الواقعہ،آیت نمبر 79) اس آیت کے علاوہ کوئی ایسی واضح آیت یا حدیث نہیں ہے جس میں قرآن مجید کو وضو کے بغیر چھونے سے منع فرمایاگیاہویا قرآن مجید کو چھونے کے لئے وضو کرنے کا حکم دیاگیاہو جہاں تک سورہ الواقعہ کی اس آیت کریمہ کا تعلق ہے اس سے پہلی دو آیات اس طرح ہیں﴿اِنَّہٗ لَقُرْآنٌ کَرِیْمٌ ، فِیْ کِتٰبٍ مَّکْنُوْنٍ،﴾ ترجمہ:’’بے شک قرآن بڑی عزت والا ہے،ایک محفوظ کتاب(یعنی لوح محفوظ)میں درج ہے جسے صرف پاک لوگ ہی چھوتے ہیں۔‘‘(سورہ الواقعہ ،آیت نمبر77تا78) مذکورہ آیت کی تشریح میں شیخ الحدیث مولانا محمد عبدہ رحمہ اللہ نے درج ذیل حاشیہ تحریر فرمایاہے’’اکثر مفسرین کے نزدیک لاَ یَمَسُّہٗ میں ’’ہ‘‘کی ضمیر لوح محفوظ کے لئے ہے مطلب یہ ہے کہ لوح محفوظ کو وہی ہاتھ لگاتے ہیں جو پاک ہیں یعنی فرشتے۔بعض نے اس ضمیر کو قرآن مجید کے لئے مانا ہے اور استدلال کیاہے کہ قرآن مجید کو بے وضو چھونا