کتاب: فضائل قرآن مجید - صفحہ 69
پڑھنے کے بعد طالب علم ایک روایتی مسلمان تو واقعی بن جاتاہے ،لیکن اس سے آگے بڑھ کر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے وفا کا گہرا تعلق پیدا ہویا قرآن مجید سے عملی زندگی میں رہنمائی حاصل کرنے کا عقیدہ پختہ ہو،ایسا سلیبس تیار کرنے کے لئے ہمارے ’’اسلام پسند حکمران‘‘ کبھی تیار نہیں ہوئے۔ موجودہ حکمرانوں کے بارے میں پوری پاکستانی قوم نوحہ کناں ہے کہ انہوں نے ملت اسلامیہ کو ساری دنیا میں ذلیل اور رسوا کردیاہے۔اسلام دشمنی کی ساری حدیں پھلانگ دی ہیں ہمارے رہے سہے،برے بھلے نظام تعلیم کو مکمل طور پر سیکولر بنانے کی سازشیں کررہے ہیں۔اسلامی اقدار اور اسلامی تہذیب کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔ اسلامی احکام اور قوانین کا مذاق اور تمسخر اڑانے میں ذرہ برابر حجاب محسوس نہیں کیا جارہا۔ یہ ساری باتیں بالکل بجا اور درست ہیں لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہمارے حکمران کیاآسمانوں سے اچانک نازل ہوگئے ہیں یا زمین سے اُگ آئے ہیں۔ہمارے حکمران جو کچھ کررہے ہیں یا کہہ رہے ہیں یہ سب کچھ وہی تو ہے جو انہوں نے ملک کے تعلیمی اداروں سے پڑھا اور سیکھاہے۔آج اگر ہمیں حکمران برے نظر آتے ہیں تو یہ برائی ہمارے نظام تعلیم کی ہے جس کے بارے میں حکیم الامت نے فرمایا تھا۔ گلا تو گھونٹ دیا اہل مدرسہ نے ترا کہاں سے آئے صدا لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ پس اگر ہم قوم کو قرآن مجید کی تعلیم سے محروم کرنے والی رکاوٹوں کو دورکرناچاہتے ہیں تو ان میں سے سرفہرست ہمارا نظام تعلیم ہے اسے تبدیل کرنے کی فکر کرنی چاہئے جب تک نظام تعلیم تبدیل نہیں ہوتا اس کے اثرات ِبد سے پورا ملک بدستور زہر آلود ہوتارہے گا۔ 12 بڑی عمر کی وجہ سے جھجک: بعض لوگ بچپن میں کسی وجہ سے قرآن مجید کی تعلیم حاصل نہیں کر پاتے لیکن بعد میں جب انہیں اس کوتاہی کا احساس ہوتا ہے تو محض بڑی عمر کی وجہ سے قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرنے میں جھجک محسوس کرتے ہیں یہ مثبت انداز فکر نہیں۔ اللہ تعالیٰ عمر کے جس حصہ میں ہدایت نصیب فرمادیں اس کو بچپن ہی سمجھنا چاہئے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ ’’قرآن مجید کی تلاوت میں مہارت رکھنے والا انسان