کتاب: فضائل قرآن مجید - صفحہ 48
ابن کثیر رحمہ اللہ نے اس آیت کی تفسیر میں لکھا ہے کہ بعض ہوائیں بادلوں کو پانی سے بوجھل کردیتی ہیں اور وہ بارش برساتی ہیں بعض ہوائیں درختوں کو بارآور کرتی ہیں جس کے بعد ان درختوں سے پتے اور کونپلیں پھوٹنے لگتے ہیں۔ جدید سائنس نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بعض مادہ پودوں یا درختوں کی بارآوری میں ہوا، پانی ، کیڑے مکوڑے، پرندے اور حیوانات جیسے عوامل شامل ہیں اور ان سب میں سے زیادہ موثر عامل ہوا ہے جو طویل فاصلوں تک درختوں کی بار آوری کے لئے بُور اٹھائے پھرتی ہے۔ 4 اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں ﴿ مَرَجَ الْبَحْرَیْنِ یَلْتَقِیٰنِ، بَیْنَہُمَا بَرْزَخٌ لَّا یَبْغِیٰن،﴾ترجمہ : ’’دوسمندروں کو اس نے چھوڑ دیا کہ باہم مل جائیں پھر بھی ان کے درمیان ایک پردہ حائل رہتا ہے جس سے وہ تجاوز نہیں کرتے۔‘‘ (سورہ الرحمن ، آیت 20-19) یہ عام مشاہدے کی بات ہے کہ نمکین اور کڑوے پانی میں نمکیات زیادہ ہوتے ہیں جبکہ میٹھے پانی میں نمکیات کم ہوتے ہیں جس کی وجہ سے دونوں پانیوں کی کثافت کا فرق انہیں آپس میں ملنے نہیں دیتا پس سمندر کے اندر بعض جگہ میٹھے اور کھارے پانی کے الگ الگ ذخیرے سائنسی اصول کے عین مطابق ہیں۔ 5 حال ہی میں بیالوجی کے پروفیسر ولیم براؤن کا ’’ Journal of plant Molecul ‘‘ میں ایک تحقیقی مقالہ شائع ہوا ہے جس میں اس نے گزشتہ کئی سالوں کی تحقیق کے بعد اس محیر العقول مشاہدے کا ذکر کیا ہے کہ خط استوا پر پرورش پانے والے پودوں سے نبض کی حرکت سے مشابہ لہریں نکلتی ہیں جب ان لہروں کو Oscilloscopeکے Monitorپر ریکارڈ کیا گیا تو اس کی شکل ’’ ‘‘ تھی۔ پروفیسر موصوف نے اس کا ذکر اپنے دوسرے ساتھیوں سے کیا تو ایک مسلمان پروفیسر نے اسے بتایا کہ عربی زبان میں یہ لفظ’’ اللہ‘‘ ہے اور ساتھ یہ آیت بھی پڑھ کر سنائی ﴿ وَ اِنْ مِّنْ شَیْئٍ اِلاَّ یُسَبِّحُ بِحَمْدِہٖ وَ لٰکِنْ لَّا تَفْقَہُوْنَ تَسْبِیْحَہُمْ اِنَّہ‘ کَانَ حَلِیْمًا غَفُوْرًا ،﴾ترجمہ : ’’کوئی چیز ایسی نہیں جو اس کی حمد کے ساتھ تسبیح نہ کررہی ہو لیکن تم ان کی تسبیح کو سمجھتے نہیں بے شک وہ حو صلے والا اور بخشنہار ہے۔‘‘ (سورہ بنی اسرائیل ، آیت 44) اس مشاہدے کے بعد محقِق امریکی پروفیسر کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گیا۔