کتاب: فضائل قرآن مجید - صفحہ 47
10 علم وحی ایمان اور یقین میں اضافہ کرتا ہے۔ علم سائنس ضعف ایمان اور عقل پرستی میں اضافہ کرتا ہے۔ جدول کو ایک نظر دیکھنے سے یہ بات سمجھنے میں کوئی دشواری پیش نہیں آتی کہ نظریاتی طور پر علم وحی اور علم سائنس ایک دوسرے کی ضد ہیں۔ علم وحی خالص ایمان بالغیب کا تقاضا کرتا ہے جبکہ علم سائنس خالص عالم اسباب کا نام ہے۔تاہم قرآن مجیدکا معجزہ یہ ہے کہ اس میں جوابدی حقائق بیا ن کئے گئے ہیں صدیوں کی طویل تحقیق کے بعد آج سائنس بھی ان کی تائید کرنے پر مجبور ہوگئی ہے۔ چند مثالیں ملاحظہ ہوں: 1 انسان کی تخلیق کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿یَخْلُقُکُمْ فِیْ بُطُوْنِ اُمَّہٰتِکُمْ خَلْقًا مِّنْ بَعْدِ خَلْقٍ فِیْ ظُلُمٰتٍ ثَلٰثٍ﴾ ترجمہ : ’’ اللہ تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں میں تین تاریک پردوں کے اندر ایک کے بعد دوسری شکل دیتا چلاجاتا ہے۔ ‘‘ (سورہ الزمر، آیت 6) آیت کریمہ میں بیان کئے گئے تین پردوں سے مراد ماں کا پیٹ، رحم اور وہ جھلی ہے جس میں بچہ محفوظ رہتا ہے۔ جدید سائنس نے تخلیق کے اس عمل کی تصدیق کی ہے۔ 2 ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿سُبْحٰنَ الَّذِیْ خَلَقَ الْاَزْوَاجَ کُلَّہَا مِمَّا تُنْبِتُ الْاَرْضُ وَ ِمنْ اَنْفُسِہِمْ وَ مِمَّا لَا یَعْلَمُوْنَ،﴾ترجمہ : ’’پاک ہے وہ ذات جس نے جملہ اقسام کے جوڑے پیدا کئے خواہ وہ زمین کی نباتات میں سے ہوں یا خود ان کی اپنی جنس میں سے یا ان اشیاء میں سے جن کو یہ جانتے تک نہیں۔‘‘ (سورہ یٰس، آیت 36) سائنس نے تحقیق کے بعد نہ صرف نباتات میں نر اور مادہ کے وجود کی تصدیق کی ہے بلکہ بعض دوسری اشیاء میں بھی نر اور مادہ کے وجود کی تصدیق کی ہے۔ مثلاً ایٹم میں پروٹون (مثبت چارج ) او رالیکٹرون (نیوٹرل،یعنی جس پر کوئی چارج نہیں ہوتا) کا وجود۔ 3 سورہ الحجرات میں ارشاد مبارک ہے ﴿ وَ اَرْسَلْنَا الرِّیٰحَ لَوَاقِحَ فَاَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَآئِ مَآئً فَاَسْقَیْنٰکُمُوْہُ وَمَآ اَنْتُمْ لَہ‘ بِخٰزِنِیْنَ ،﴾ترجمہ :’’اور ہم نے بوجھل کرنے والی ہواؤں کو بھیجا پھر آسمان سے پانی برسایااور اسی پانی سے ہم تم کو سیراب کرتے ہیں۔ اس پانی کو (زمین میں ) ذخیرہ کرنے والے بھی تم نہیں۔ ‘‘ (بلکہ ہم ہیں۔) (سورہ الحجر، آیت 22)