کتاب: فضائل قرآن مجید - صفحہ 46
طور پر سائنس سے عام آدمی کی دلچسپی روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔ جدید سائنس کے حوالہ سے قرآنی آیات کی تفسیر اور تشریح پر اب بہت سے کتب بھی تحریر کی جاچکی ہیں۔ قرآن مجید اور جدید سائنس پر اپنی گزارشات پیش کرنے سے پہلے ہم علم وحی اور علم سائنس کے بارے میں یہ وضاحت کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ ان دونوں علوم کے سرچشمے الگ الگ ہیں۔ ان کے مقاصد اور اہداف بھی الگ الگ ہیں اور ان علوم سے مستفید ہونے کے بعد ذہنوں پر مرتب ہونے والے اثرات اور نتائج بھی الگ الگ ہیں۔دونوں علوم کا باہمی تقابل درج ذیل جدول میں ملاحظہ فرمائیں۔ نمبرشمار علم وحی علم سائنس 1 علم وحی کا سرچشمہ علیم و خبیر ذات اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہیں۔ علم سائنس کا سرچشمہ ناقص اور محدود انسانی عقل ہے۔ 2 علم وحی ایمان بالغیب کا متقاضی ہے۔ علم سائنس ایمان بالاسباب کا متقاضی ہے۔ 3 علم وحی قطعی اور یقینی علم ہے۔ علم سائنس ظنی اور غیر یقینی علم ہے۔ 4 علم وحی کامل علم ہے۔ علم سائنس نامکمل اور ناقص علم ہے۔ 5 علم وحی کے بیان کردہ قوانین اور حقائق قیامت تک کے لئے غیر متبدل ہیں۔ علم سائنس کے قوانین میں ردوبدل کی ہر وقت گنجائش رہتی ہے۔ 6 علم وحی مادی اور روحانی ترقی…دونوں کی طرف راہنمائی کرتا ہے۔ علم سائنس صرف مادی ترقی کی طرف راہنمائی کرتا ہے۔ 7 علم وحی اللہ کی معرفت اور قربت پیدا کرتا ہے۔ علم سائنس کبھی اللہ کی معرفت اورکبھی اللہ سے دوری یا انکار کا باعث بنتا ہے۔ 8 علم وحی دنیا وی زندگی کے مقابلے میں آخرت کی زندگی کو اہم قرار دیتا ہے۔ علم سائنس کی تمام تر توجہ دنیاوی زندگی پر ہے جس میں آخرت کا کوئی تصور نہیں۔ 9 علم وحی کے قوانین عقل کے مطابق بھی ہیں اور عقل سے ماوریٰ بھی۔ علم سائنس کے تمام قوانین عقل کے مطابق ہونے ضروری ہیں۔