کتاب: فضائل قرآن مجید - صفحہ 43
پہلے سوال کے جواب میں مومن آدمی کہتا ہے ((رَبِّیِ اللّٰہِ)) یعنی میرا رب اللہ ہے۔ دوسرے سوال کے جواب میں مومن آدمی کہتا ہے ((مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اللّٰہِ)) یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ ، میرے نبی ہیں۔ تیسرے سوال کے جواب میں مومن آدمی کہتا ہے (( دِیْنِیَ الْاِسْلاَمِ )) یعنی میرا دین اسلام ہے۔
تینوں سوالوں کے جواب دینے کے بعد فرشتے مومن آدمی سے پوچھتے ہیں ((وَ مَا یُدْرِیْکَ؟)) یعنی ’’تجھے ان سوالوں کا جواب کیسے معلوم ہوا؟‘‘ مومن آدمی کہتا ہے ((قَرَأْتُ کِتَابَ اللّٰہِ فَاَمَنْتُ بِہٖ وَ صَدَّقْتُ ))یعنی ’’میں نے اللہ کی کتاب پڑھی اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق کی۔ ‘‘(احمد ، ابوداؤد)
پس قبر میں منکر نکیر کے سوالوں میں کامیابی صرف اسی کو حاصل ہوگی جو قرآن مجید پر ایمان لایا اسے پڑھا ، سمجھا اور اس پر عمل کیا اور یوں قرآن مجید برزخ میں بھی اہل ایمان کے لئے رحمت ثابت ہو گا۔ لمحہ بھر کے لئے تصور کیجئے جب مومن آدمی فرشتوں کے جواب میں یہ کہے گا ’’میں قرآن مجید پر ایمان لایا ، اس کی تصدیق کی اور اس کی تلاوت کی‘‘ تو قبر میں اس کی مسرت اور خوشی کا کیا ٹھکانہ ہوگا؟
اگر مومن آدمی سے دنیا میں کوئی ایسا گناہ سرزد ہواہوگا جس پر قبر میں عذاب ہو سکتا ہے تو اس کے لئے بھی قرآن مجید پر ایمان ، قرآن مجید کی تلاوت اوراس پر عمل باعث رحمت ثابت ہوگااور قرآن مجید عذاب کے فرشتوں کے سامنے رکاوٹ بن جائے گا۔ سورہ ملک کے بارے میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاص طور پر ارشاد مبارک ہے کہ ’’یہ عذاب قبر سے رکاوٹ ہے۔‘‘ (حاکم) اس کے علاوہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہے کہ ’’تلاوت قرآن مومن آدمی کو عذاب قبر سے محفوظ رکھنے والا عمل ہے۔ ‘‘ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے ’’آدمی جب قبر میں دفن کیاجاتا ہے تو فرشتہ سر کی طرف سے عذاب دینے کے لئے آتا ہے تو تلاوت قرآن اسے دور ہٹا دیتی ہے۔ جب فرشتہ سامنے سے آتا ہے تو صدقہ ، خیرات اسے دور کردیتے ہیں اور جب فرشتہ پاؤں کی طرف سے آتا ہے تو مسجد کی طرف چل کر جانا اسے دور کردیتا ہے۔‘‘ (طبرانی)اور یوں برزخ میں بھی قرآن مجید مومن آدمی کے لئے بہت بڑی رحمت ثابت ہوتا ہے۔
(ج) اخروی زندگی : دنیاوی اور برزخی زندگی کی طرح اخروی زندگی میں بھی انسان اللہ تعالیٰ کی رحمت کا سب سے زیادہ محتاج ہوگا اور یہ رحمت بھی قرآن مجید کے ذریعہ ہی حاصل ہوگی۔ میدان حشر ہو یا