کتاب: فضائل قرآن مجید - صفحہ 33
اطمینان ضرور تھا کہ وہ اللہ اور اس کے رسول پر سچا ایمان رکھتے ہیں اللہ کے باغیوں اور منکروں میں ان کا شمار نہیں، کہنے لگے ’’میرے اللہ ! ایسے لوگوں سے میری پناہ میں ان لوگوں سے بیزار ہوں میرا ان سے کوئی تعلق نہیں۔ چنانچہ پھر اپنی تلاش شروع کردی بالآخر اپنا تذکرہ قرآن مجید کی ان آیتوں میں ڈھونڈ نکالا ’’کچھ لوگ ایسے ہیں جنہوں نے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا انہوں نے ملے جلے عمل کئے کچھ اچھے اور کچھ برے، اللہ سے امید ہے کہ ان کے حال پر نظر کرم فرمائے گا، بے شک اللہ بڑی مغفرت والا اور رحم فرمانے والا ہے۔‘‘ (سورہ توبہ، آیت 102) ساتھ ہی کچھ دوسرے لوگوں کا ذکر ان الفاظ میں بیان کیا گیا تھا ’’اللہ کی رحمت سے وہی لوگ مایوس ہوتے ہیں، جو گمراہ ہیں۔‘‘ (سورہ الحجر ، آیت 56) حضرت احنف بن قیس رضی اللہ عنہ نے یہ آیتیں پڑھیں تو کہنے لگے بس ! بس! میں نے اپنے آپ کو پا لیا ، مجھے قرآن میں اپنا ذکر بھی مل گیا۔ حمد اور تعریف اس ذات کے لئے ہے جس نے مجھ جیسے گنہگاروں کو فراموش نہیں فرمایا۔ حضرت احنف بن قیس رضی اللہ عنہ کے اس واقعہ سے یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ قرآن مجید کو سمجھ کر پڑھنا بہت ضروری ہے ، لیکن جب تک قرآن مجید کو سمجھنے کی استعداد پیدا نہ ہو اس وقت تک تلاوت قرآن سے غفلت برتنا یا اسے غیر اہم سمجھ کر نظر انداز کرنا ہر گز جائز نہیں۔ قرآن مجید شفا ہے: اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو درج ذیل تین مقامات پر شفاء ارشاد فرمایا ہے: 1: ﴿ یٰـٓاَیُّہَا النَّاسُ قَدْ جَآئَ تْکُمْ مَّوْعِظَۃٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ شِفَآئٌ لِّمَا فِی الصُّدُوْرِ،﴾(57:10) ’’اے لوگو! جو ایمان لائے ہو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک نصیحت اور دلوں کی بیماریوں کے لئے شفا آگئی ہے۔‘‘ (سورہ یونس، آیت نمبر57) 2: ﴿ وَ نُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا ہُوَ شِفَآئٌ وَّ رَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ وَ لَا یَزِیْدُ الظّٰلِمِیْنَ اِلاَّ خَسَارًا،﴾ (82:17) ’’اور ہم قرآن میں جو کچھ نازل کرتے ہیں وہ مومنوں کے لئے شفا اور رحمت ہے مگر ظالموں کے لئے یہ قرآن خسارے کے علاوہ کسی چیز میں اضافہ نہیں کرتا۔‘‘ (سورہ بنی اسرائیل ، آیت نمبر82)