کتاب: فضائل قرآن مجید - صفحہ 32
جب یہ آیت تلاوت کی ﴿ لَقْدَ اَنْزَلْنَا اِلَیْکُمْ کِتَابًا فِیْہِ ذِکْرُکُمْ اَفَلاَ تَعْقِلُوْنَ﴾ ہم نے تمہاری طرف ایک ایسی کتاب نازل کی ہے جس میں تمہارا بھی ذکر ہے پھر کیا تم عقل سے کام نہیں لوگے؟ (سورہ انبیاء ، آیت نمبر 10) ،تو حضرت احنف رضی اللہ عنہ سن کر چونک اٹھے ، کہنے لگے ذرا قرآن مجیدتو لاؤ ، دیکھوں میرا ذکر اللہ تعالیٰ نے کہاں کیا ہے؟ قرآن مجید کابغور مطالعہ شروع کیا۔ پڑھتے پڑھتے کچھ لوگوں کا تذکرہ ان الفاظ میں ملا ’’وہ رات کو بہت کم سوتے ہیں، آخر شب استغفار کرتے ہیں ان کے مالوں میں سائل اور محروم کاحق ہے۔‘‘ (سورہ ذاریات، آیت 19-17) پھر کچھ ایسے لوگوں کا ذکر خیر آیا جن کے بارے میں ارشاد مبارک ہے ’’ان کے پہلو خواب گاہوں سے الگ رہتے ہیں وہ لوگ اپنے رب کو خوف اور امید سے پکارتے ہیں اور ہماری دی ہوئی چیزوں سے خرچ کرتے ہیں۔‘‘ (سورہ سجدہ، آیت 16) پڑھتے پڑھتے کچھ اورلوگوں کا تذکرہ آیا جن کی شان یہ بیان کی گئی تھی ’’وہ لوگ خوش حالی اور تنگ دستی میں خرچ کرتے ہیں، غصہ کو پی جاتے ہیں، لوگوں کو معاف کرتے ہیں اللہ ایسے ہی نیک لوگوں سے محبت کرتا ہے۔‘‘ (سورہ آل عمران، آیت 134) حضرت احنف رضی اللہ عنہ اپنے آپ کو پہچانتے تھے ، کہنے لگے میرے اللہ میں تو ان لوگوں میں کہیں نظر نہیں آتا۔ چنانچہ مزید مطالعہ کیا تو کچھ اور لوگوں کا ذکر ان الفاظ میں ملا ’’جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں تو وہ تکبر کرتے ہیں اور کہتے ہیں کیا ہم ایک دیوانے اور شاعر آدمی کے لئے اپنے معبودوں کو چھوڑ دیں؟‘‘ (سورہ صافات، آیت 36-35) ایسے بدنصیب لوگوں کا مزید ذکر ان الفاظ میں پایا ’’جب اللہ کے علاوہ دوسروں کا ذکر کیا جاتا ہے تو خوش ہوتے ہیں۔‘‘ (سورہ زمر، آیت 45) قرآن مجید کا مطالعہ کرتے کرتے حضرت احنف رضی اللہ عنہ کو کچھ ایسے بد قسمت لوگ بھی ملے جن سے قیامت کے روز پوچھا جائے گا ’’تمہیں کون سی چیز جہنم میں لے گئی؟‘‘ وہ جواب دیں گے’’ہم نماز ادا نہیں کرتے تھے مسکینوں کو کھانا نہیں کھلاتے تھے (اللہ اور اس کے رسول کے بارے میں ) شکوک و شبہات پیدا کرنے والوں کے ساتھ مل کر ہم بھی باتیں کیا کرتے تھے اور روز جزا کو جھٹلایا کرتے تھے۔‘‘ (سورہ مدثر ، آیت 46-42) حضرت احنف بن قیس رضی اللہ عنہ اگر چہ اپنے بارے میں کسی خوش فہمی میں مبتلا نہیں تھے لیکن انہیں یہ