کتاب: فضائل قرآن مجید - صفحہ 30
ایک غلط فہمی کا ازالہ: عموماً یہ سمجھا جاتا ہے کہ قرآن مجید چونکہ کتاب ہدایت ہے اور ہدایت حاصل کرنے کے لئے اس کو سمجھنا ضروری ہے ، لہٰذا جو شخص قرآن مجید سمجھ کر نہیں پڑھتا اسے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ اس سلسلہ میں دنیاوی کتب کی مثالیں دی جاتی ہیں۔ مثلاً قانون یا انجینئرنگ کی کتب جو شخص نہیں سمجھتا اسے ان کتب کو پڑھنے سے کیا فائدہ ؟ اس قسم کی مثالیں دیتے ہوئے ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ قرآن مجید کا معاملہ دنیا کی دیگر تمام کتب سے مختلف ہے۔ قرآن مجید جہاں کتاب ہدایت ہے وہاں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے ادا کئے ہوئے الفاظ بھی ہیں جنہیں خود اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ہی ترتیب دیا ہے۔ اس لئے ان کو محض ادا کرنا یعنی ان کی تلاوت کرنا بھی عبادت میں شامل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت مبارک کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے : ﴿لَقَدْ مَنَّ اللّٰہُ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْہِمْ رَسُوْلاً مِّنْ أَنْفَسِہِمْ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِہٖ وَ یُزَکِّیْہِمِ وَ یُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَ الْحِکْمَۃَ وَ اِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ،﴾ ترجمہ:’’بے شک مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ کا بڑا احسان ہے کہ ان ہی میں سے ایک رسول ان میں بھیجا جو ان کے سامنے اللہ تعالیٰ (کی نازل کردہ) آیات تلاوت کرتا ہے ، انہیں پاک کرتا ہے ، انہیں کتاب کی تعلیم دیتا ہے اور حکمت سکھاتا ہے ، بے شک اس سے پہلے وہ کھلی گمراہی میں مبتلا تھے۔‘‘ (سورہ آل عمران ، آیت نمبر164) اس آیت مبارکہ میں قرآن مجید کی تلاوت کو واضح طور پرنبوت کا ایک الگ مقصد بتایا گیا ہے اور قرآن مجید کی تعلیم کو ایک الگ مقصد بتایا گیا ہے۔ دوسری بات یہ کہ خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے کہ قرآن مجید کے ایک ایک حرف پڑھنے پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔(ترمذی)ظاہر ہے یہ اجرو ثواب ہر اس شخص کے لئے ہے جو قرآن مجید کی تلاوت کرتا ہے خواہ اس کے مفہوم کو سمجھے یا نہ سمجھے۔ تیسری بات یہ کہ قرآن مجید کا ترجمہ اور تفسیر سمجھنے کے لئے، پہلا مرحلہ تو تلاوت ہی ہے جو شخص تلاوت کرے گا وہی ترجمہ اور تفسیر بھی سمجھے گا اور جسے تلاوت نہیں آتی وہ ترجمہ اور تفسیر کیسے سیکھے گا؟ چوتھی بات یہ کہ تمام لوگوں کا ایمان ، خلوص ، علم اور انداز فکر ایک جیسا کبھی نہیں ہو سکتا۔ ہر شخص کے ایما ن ، خلوص ، علم اور انداز فکر کا درجہ الگ الگ ہے جو شخص جس درجہ میں قرآن مجید سے استفادہ کرسکتا ہے اسے اسی درجہ میں ہی استفادہ کرنا چاہئے اور اس دوران اگلے مرحلہ کی اپنے اندر استعداد پیدا کرنے کی مسلسل کوشش کرتے رہنا چاہئے، لہٰذا