کتاب: فضائل قرآن مجید - صفحہ 29
کے بعد میں اپنے گھر والوں کی مخالفت کے باوجود دائرہ اسلام میں داخل ہوگئی۔[1]
امر واقعہ یہ ہے کہ جو بھی شخص ہدایت کی نیت سے قرآن مجید کا مطالعہ کرتا ہے اسے ہدایت ضرور نصیب ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے ﴿وَ الَّذِیْنَ جَاہَدُوْا فِیْنَا لَنَہْدِیَنَّہُمْ سُبُلَنَا﴾ ترجمہ :’’وہ لوگ جو ہماری طرف آنے کے لئے جدو جہد کرتے ہیں ہم انہیں اپنے راستے ضرور دکھاتے ہیں۔‘‘ (سورہ العنکبوت، آیت نمبر69)
’’قرآن مجید کے فضائل‘‘ پرکتاب لکھنے کے دوران مجھے کم از کم دو صد خوش نصیب نو مسلم مردو خواتین کے حالات کا مطالعہ کرنے کا موقع ملا اس دوران دو باتیں میں نے واضح طور پر محسوس کیں۔
اولاً: ہر شخص کی ہدایت کا سبب کسی نہ کسی طرح قرآن مجید ہی بنا۔
ثانیاً : قرآن مجید کا مطالعہ کرنے کے بعد جو لوگ شعوری طور پر دائرہ اسلام میں داخل ہوئے ان کی زندگیوں میں ایسا زبردست انقلاب برپا ہوا کہ انہوں نے اپنی بقیہ ساری زندگی دین اسلام کی خدمت کے لئے وقف کردی یا کم ازکم ان کے اندر دین اسلام کی کوئی نہ کوئی گرانقدر خدمت سرانجام دینے کی شدید تڑپ پیدا ہوگئی۔
امریکہ کے عیسائی گھرانے میں پیدا ہونے والی خاتون ’’بیکی ہاپکنز‘‘ اسلام لانے کے بعد جس جذبے سے سرشار ہوگئیں اس کا اظہار انہوں نے درج ذیل الفاظ میں کیا:
’’اگر میں دنیا کے سب سے اونچے پہاڑ پر چڑھ سکتی اور میری آواز ہر اس آدمی تک پہنچ سکتی جو اسلام سے بے خبر ہے تو میں چلا چلا کر انہیں بتاتی کہ مجھے میرے سوالات کے جوابات قرآن سے مل گئے ہیں۔ اب میں جانتی ہوں سچائی کیا ہے۔ دنیا کا ہر شخص اس سچائی کے ملنے پر اگر سوسال تک روزانہ سو بار اللہ کا شکر ادا کرے تب بھی اس کا حق شکر ادانہیں ہوسکتا۔[2]
قرآن مجید عظیم ہے اور ہمشہ عظیم رہے گا۔ ہر طرح کی حمدو ثنا صرف اس ذات کے لئے جس نے کتاب ہدایت نازل فرمائی اور بے حدو حساب درودو سلام اس ہستی پر جس کے ذریعہ قرآن مجید ہم تک پہنچا اور صلاۃ و سلام ان پاکباز ہستیوں پر ، جنہوں نے قرآن مجید کی تعلیم ، تدریس ، تبلیغ اور دعوت کے مقدس فریضہ کی خاطر اپنی زندگیاں وقف کردیں۔
[1] خواتین کے اسلام لانے کے مذکورہ بالا چاروں واقعات دوماہی مجلہ ’’تحفۂ نسواں‘‘ لاہور ، جون جولائی 2004ء سے لئے گئے ہیں.
[2] تحفہ نسواں ، نو مسلمات نمبر ، جون /جولائی 2004، صفحہ نمبر150.