کتاب: فضائل قرآن مجید - صفحہ 249
عِقَابُ الْاِعْرَاضِ عَنِ الْقُرْآنِ
قرآن مجید سے اعراض کی سزا[1]
(ا) اَلْعِقَابُ فِی الدُّنْیَا
دنیا میں سزا
مسئلہ 331: قرآن مجید سے اعراض کرنے والا دنیا میں تکلیف دہ زندگی بسر کرے گا۔
﴿ وَمَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِیْ فَاِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا وَّنَحْشُرُہٗ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اَعْمٰی ، ﴾ (124:20)
’’اور جو شخص میرے ذکر سے منہ موڑے گا اس کے لئے دنیا میں تنگ زندگی ہوگی اور قیامت کے روز ہم اسے اندھا کرکے اٹھائیں گے۔‘‘(سورہ طٰہٰ،آیت نمبر24)
مسئلہ 332: قرآن مجید سے غفلت برتنے والوں پردنیا میں اللہ تعالیٰ ایسا شیطان مسلط کردیتے ہیں جو انہیں اس فریب میں مبتلا رکھتا ہے کہ وہ راہ راست پر ہیں۔
﴿ وَ مَنْ یَّعْشُ عَنْ ذِکْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَیِّضْ لَہ‘ شَیْطٰنًا فَہُوَ لَہ‘ قَرِیْنٌ، وَ اِنَّہُمْ لَیَصُدُّوْنَہُمْ عَنِ السَّبِیْلِ وَ یَحْسَبُوْنَ اَنَّہُمْ مُّہْتَدُوْنَ ، ﴾(43: 36-37)
[1] قرآن مجید سے اعراض کا مطلب ایمان نہ لانا بھی ہے اور ایمان لانے کے بعد اس کی تلاوت نہ کرنا ، اسے سمجھنے کی کوشش نہ کرنا،اس پر عمل نہ کرنا ،اسے چھوڑ کر کسی دوسری کتاب کو ترجیح دینا ، قرآن مجید کے مطابق فیصلے نہ کرنااوراس کی تعلیم و تدریس اور دعوت ترک کردینا بھی اعراض میں شامل ہے ۔ بعض اہل علم نے قرآن مجید سے اپنے بیماروں کا علاج نہ کرنا بھی اعراض میں شامل کیا ہے ۔جو شخص جس درجہ کا اعراض کرے گا اسے اسی درجہ کی سزا ملے گی.