کتاب: فضائل قرآن مجید - صفحہ 247
عِقَابُ مَنْ شَکَّ فِی الْقُرْآنِ
قرآن مجید میں شک کرنے کی سزا[1]
مسئلہ 328: قرآن مجید کی کسی آیت ، حکم یا فیصلے میں شک کرنے کی سزا جہنم ہے۔
﴿ یَوْمَ یَقُوْلُ الْمُنٰٰـفِقُوْنَ وَ الْمُنٰفِقٰتُ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوا انْظُرُوْنَا نَقْتَبِسْ مِنْ نُّوْرِکُمْ قِیْلَ ارْجِعُوْا وَرَآئَ کُمْ فَالْتَمِسُوْا نُوْرًا فَضُرِبَ بَیْنَھُمْ بِسُوْرٍ لَّہٗ بَابٌ بَاطِنُہٗ فِیْہِ الرَّحْمَۃُ وَ ظَاھِرُہٗ مِنْ قِبَلِہِ الْعَذَابُ، یُنَادُوْنَھُمْ اَلَمْ نَکُنْ مَّعَکُمْ قَالُوْا بَلٰی وَ لٰٰـکِنَّکُمْ فَتَنْتُمْ اَنْفُسَکُمْ وَ تَرَبَّصْتُمْ وَارْتَبْتُمْ وَ غَرَّتْکُمُ الْاَمَانِیُّ حَتّٰی جَآئَ اَمْرُ اللّٰہِ وَ غَرَّکُمْ بِاللّٰہِ الْغُرُوْرُ، فَالْیَوْمَ لاَ یُؤْخَذُ مِنْکُمْ فِدْیَۃٌ وَّ لاَ مِنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مَاْوٰکُمُ النَّارُ ھِیَ مَوْلٰـکُمْ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ،﴾(57: 13-15)
’’قیامت کے روز منافق مرد اور عورتیں مومنوں سے کہیں گے ذرا ہماری طرف دیکھو تاکہ ہم بھی تمہارے نور سے کچھ فائدہ اٹھا سکیں مگر ان سے کہا جائے گا پیچھے (یعنی دنیا میں)لوٹ جاؤ اور وہاں سے (اپنے لئے)روشنی ڈھونڈ کر لاؤ۔پھر ان کے درمیان ایک دیوار حائل کردی جائے گی جس میں ایک دروازہ ہوگا اس دروازے کے اندر رحمت (یعنی جنت)ہوگی اور باہر عذاب (یعنی جہنم)ہوگا۔منافق (دوبارہ) مومنوں سے پکار کر کہیں گے کیا (دنیا میں)ہم تمہارے ساتھ نہ تھے؟ مومن جواب دیں گے ہاں،مگر تم نے اپنے آپ کو (نفاق کے)فتنے میں ڈالا،موقع پرستی کی(اللہ اور رسول کے بارے میں)شک میں پڑے
[1] قرآن مجیدمیں شک کرنے سے مراد درج ذیل مفہوم ہیں:
1 قرآن مجید کے منزل من اللہ ہونے میں شک کرنا۔
2 قرآن مجید میں جو واقعات بیان کئے گئے ہیں ان کی صداقت میں شک کرنا۔
3 قرآن مجید میں جو احکام دیئے گئے ہیں ان میں انسانیت کی فلاح اور نجات ہونے کے بارے میں شک کرنا۔
4 توحید، رسالت اور آخرت کے بارے میں جو عقائد بیان کئے گئے ہیں ان میں شک کرنا۔
5 قرآن مجید میں بیان کئے گئے معجزات کے بارے میں شک کرنا۔
6 کائنات کے بارے میں بیان کئے گئے ابدی حقائق مثلاً سورج ، چاند اور دیگر تمام سیاروں کی حرکت میں شک کرنا.