کتاب: فضائل قرآن مجید - صفحہ 24
سے واپس لکھنؤ آیا تو آتے ہی مولوی صاحب سے ملا ، اپنے شکوک و شبہات پیش کئے۔ مولوی صاحب نے نہایت حکیمانہ اور مدلل انداز میں میرے شکوک و شبہات رفع کئے۔ اب قلب و ذہن میں ابدی صداقت کو سینے سے لگا لینے کا بے پناہ جذبہ امڈ آیا تھا آنکھیں بے یقینی کے اندھیرے سے نکل کر ایمان کی روشنی کا مشاہدہ کرنے کے لئے بے تاب ہوگئیں اور زبان پر بے ساختہ کلمہ شہادت جاری ہوگیا۔ اَشْہَدُ اَنْ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَ اَشْہَدُاَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ 3: ڈاکٹر غرینیہ فرانس میں پیدا ہوئے۔ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور فرانسیسی پارلیمنٹ کے رکن بنے۔ ڈاکٹر صاحب اپنے قبول اسلام کا واقعہ یوں بیان کرتے ہیں :’’میری جوانی سمندری سفر میں گزری۔ سمندر کے نظاروں اور سفروں کا شوق ہی گویا میرا مقصد زندگی تھا۔ اس شوق کے علاوہ میرا دوسرا مشغلہ کتابوں کا مطالعہ تھا۔ یہی ذوق مجھے مطالعہ قرآن تک لے آیا۔ ایک روز میں قرآن مجید کی ورق گردانی کررہا تھا کہ نظریں سورہ نور کی ایک آیت پر جم گئیں جس میں گمراہ شخص کی مثال سمندری نظارے کے حوالے سے بیان کی گئی تھی ﴿اَوْ کَظُلُمٰتٍ فِیْ بَحْرٍ لُّجِّیٍّ یَّغْشٰہُ مَوْجٌ مِّنْ فَوْقِہٖ مَوْجٌ مِّنْ فَوْقِہٖ سَحَابٌ ظُلُمٰتٌ بَعْضُہَا فَوْقَ بَعْضٍ اِذَا اَخْرَجَ یَدَہُ لَمْ یَکَدْ یَرٰہَا﴾ ترجمہ: ’’مشرک کی مثال ایسی ہے جیسے ایک گہرے سمندر میں اندھیرا ہو پھر موج کے اوپر ایک دوسری موج چھائی ہوئی اس کے اوپر بادل ہو اس طرح تاریکی پر تاریکی مسلط ہے (اور اس کی حالت یہ ہے کہ) جب اپنا ہاتھ نکالے تو اسے بھی نہ دیکھ پائے۔‘‘ (سورہ نور ، آیت نمبر40) جب میں نے یہ آیت پڑھی تو میرا دل تمثیل کی عمدگی اور انداز بیان سے بے حد متاثر ہوا اور میں نے خیال کیا کہ اس کتاب کے مصنف (محمدؐ) ضرور ایسے شخص ہوں گے جن کے دن ، رات میری طرح سمندروں میں گزرے ہوں گے لیکن اس کے باجو د مجھے حیرت اس بیان کے مختصر مگر جامع اور بلیغ الفاظ اور اسلوب پر تھی گویا بات کہنے والا خود رات کی تاریکی ، بادلوں کے گہرے سائے اور موجوں کے طوفان میں ایک جہاز پرکھڑا ہے اورڈوبتے شخص کی حالت دیکھ رہا ہے، تھوڑے ہی عرصہ بعد مجھے معلوم ہوا کہ محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم امی شخص تھے اور انہوں نے زندگی بھر سمندری سفر نہیں کیا۔ اس انکشاف کے بعد میرا دل روشن ہوگیا اور مجھے یقین ہوگیا کہ یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز نہیں بلکہ اس ہستی کی آواز ہے جس نے سمندروں