کتاب: فضائل قرآن مجید - صفحہ 23
دقیع اور قابل قدر کتاب ’’ Road To Macca ‘‘ (جانب بطحا) تصنیف کی جسے پڑھ کر بے شمار لوگوں کو راہ ہدایت نصیب ہوئی۔ 2: ڈاکٹر عبدالرحمن بارکرامریکی ریاست واشنگٹن کے ایک عیسائی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ یونیورسٹی میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ ایک روز اپنے والد سے اللہ تعالیٰ کے بارے میں سوال کیا تو والد نے کہا ’’میں اللہ تعالیٰ کے بارے میں کیا بتا سکتا ہوں میری اس سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی او رمجھے زندگی میں اس کی ضرورت بھی کیا ہے جبکہ ہر آسائش میسر ہے۔ ‘‘[1] ڈاکٹر بارکر کہتے ہیں : اپنے والد کا یہ جواب سن کر میں نے یہودیت ، عیسائیت اور ہندومت کی مقدس کتب کا مطالعہ شروع کردیا۔ ان میں سوائے تضادات اور اختلافات کے کچھ نہ پایا۔ اسلام کے بارے میں تاثر یہ تھا کہ یہ وحشیوں ، پاگلوں اور جنونیوں کا مذہب ہے ، لہٰذا قرآن کا مطالعہ کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتاتھا۔ 1951ء میں مجھے ہندوستان جانے کا اتفاق ہوا جہاں میری ملاقات ایک مسلم نوجوان سے ہوئی جو مجھے اپنے گھر لے گیا اس نوجوان کے والد نے میرا پرتپاک خیر مقد م کیا۔ ان کی باتوں میں مجھے خلوص ، صداقت اور محبت محسوس ہوئی۔ نہایت سادہ اور صاف الفاظ میں انہوں نے مجھے اسلام کے متعلق کچھ بنیادی باتیں بتائیں۔ ملاقاتوں کا سلسلہ چلتا رہا۔ کچھ مدت کے بعد مجھے اپنی ملازمت کے سلسلہ میں بہار کے جنگلوں میں جاناتھا۔ رخصت کرتے ہوئے نوجوان کے والد نے مجھے چند کتابیں دیں جن میں محمد پکتھال کا انگریزی ترجمہ والا قرآن مجید بھی تھا۔ بہار کے جنگلوں میں تنہائی میسر تھی۔ ماحول بھی قدرت کی دلفریبیوں اور رعنائیوں سے معمور تھا۔ خیال آیا قرآن مجید کا مطالعہ ہی کیا جائے۔ قرآن مجید کھولا تو سورہ کوثر سامنے آگئی۔ پڑھنا شروع کیا۔ چھوٹے چھوٹے بول میرے دل میں تیر و نشتر کی طرح پیوست ہوتے چلے گئے۔ الفاظ کے ترنم نے میرے کانوں میں رس گھولنا شروع کردیا۔ معلوم نہیں ان میں کیا جادو تھا کہ میری زبان بے اختیار انہیں دہرانے لگی۔ میں پڑھتا چلا گیا اوریوں محسوس کیا کہ آب حیات کے قطرے مرجھائے ہوئے پھولوں کو تازگی اور شگفتگی بخش رہے ہیں۔ دل چاہتا کہ قرآن پاک کی پاکیزہ تعلیمات پر ایمان لے آؤں،لیکن مادہ پرست ماحول میں پرورش پائے ہوئے ذہن کا کبر و غرور ، شکوک و شبہات پیدا کررہا تھا۔ دل اور دماغ میں کشمکش شروع ہوگئی۔ بہار
[1] لمحہ بھر کے لئے قرآن مجید کی آیت کریمہ پر غور فرمائیں ﴿ کَلاَّ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَیَطْغٰیٓ اَنْ رَّاٰہُ سْتَغْنٰی﴾ترجمہ ’’ہر گز نہیں انسان سرکشی اختیار کرتا ہے جب وہ اپنے آپ کو بے نیاز دیکھتا ہے۔‘‘ (سورہ العلق ، آیت 7-6).