کتاب: فضائل قرآن مجید - صفحہ 22
اور حرماں نصیب دکھائی دیتے تھے۔ میں نے ڈبے میں نظر گھما کر دیکھا ، ہر شخص بظاہر خوشحال لیکن ہر شخص کے چہرے پر ایک مخفی الم کی جھلک موجود تھی۔ میں نے اس احساس کا ذکر اپنی بیوی سے کیا تو اس نے بھی یہ کہہ کر میری تائید کی ’’واقعی یوں لگتا ہے کہ یہ لوگ جہنم کی زندگی گزار رہے ہیں۔‘‘
گھر واپس آیا تو میز پر قرآن مجیدکا نسخہ رکھاتھا۔ میری نگاہ اچانک اس کے نکلے ہوئے صفحے پر پڑ گئی جن پر یہ آیات لکھی تھیں ﴿اَلْہٰکُمُ التَّکَاثُرُ، حَتّٰی زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ، کَلَّا سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ، ثُمَّ کَلَّا سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ، کَلَّا لَوْ تَعْلَمُوْنَ عِلْمَ الْیَقِیْنِ، لَتَرَوُنَّ الْجَحِیْمَ، ثُمَّ لَتَرَوُنَّہَا عَیْنَ الْیَقِیْنِ، ثُمَّ لَتُسْئَلُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیْمِ،﴾ ترجمہ :’’تم لوگوں کوحصول کثرت کی دوڑ نے غفلت میں ڈال رکھا ہے یہاں تک کہ تم لب ِ گور پہنچ جاتے ہو (یہ طرز ِزندگی) ہر گز درست نہیں۔ عنقریب تمہیں (اس کا انجام ) معلوم ہوجائے گا پھر سن لو، ہر گز نہیں ،عنقریب تمہیں اس کا انجام معلوم ہو جائے گا،ہرگز نہیں، اگر تم یقینی علم کی حیثیت سے (اس روش کا انجام)جانتے (تو کبھی یہ طرز عمل اختیار نہ کرتے) تم جہنم دیکھ کر رہو گے پھر سن لو، کہ تم بالیقین جہنم کو دیکھو گے پھر اس روز تم سے نعمتوں کے بارے میں سوال کیاجائے گا۔‘‘(سورہ التکاثر) میں ایک لمحہ کے لئے گم سم ہوگیا۔ میرے ہاتھوں میں جنبش تھی میں نے بیگم کو آواز دی او رکہا ’’دیکھو کیا یہ اس صورت حال کا جواب نہیں جو گزشتہ رات ہم نے ریل میں دیکھی تھی۔‘‘ہمیں ہمارے سوالوں کا جواب بھی مل گیا اور بہت سے متعلقہ شکوک و شبہات بھی ختم ہوگئے۔ ہم نے سوچا یہ کتاب اللہ ہی کی نازل کردہ ہے جو چودہ سوسال پہلے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئی تھی جس میں ہمارے اس پیچیدہ اور مشینی دور کی ٹھیک ٹھیک تصویر پیش کردی گئی ہے۔اب مجھے یقین ہوگیا کہ قرآن مجید کسی انسان کی تصنیف نہیں ہے۔انسان لاکھ سمجھدار ،حکیم اور دانا سہی،مگر وہ چودہ سو سال قبل اس عذاب کی پیش گوئی نہیں کر سکتا جو بیسویں صدی کے لئے خاص تھا۔ دوسرے ہی روز میں برلن میں مسلمانوں کی انجمن کے صدر کے پاس گیا اور کلمہ شہادت پڑھ کر اسلام قبول کرلیا۔ یونانی زبان میں ’’لیو‘‘ شیر کو کہتے ہیں ، لہٰذا میرا نام محمد اسد تجویز کیا گیا۔
یہ وہی محمد اسد ہیں جو اپنے علم اور عمل کی وجہ سے بعد میں علامہ محمد اسد کہلائے۔ جنہوں نے ایک انتہائی