کتاب: فضائل قرآن مجید - صفحہ 21
شروع کی ادھر تلاوت ختم ہوئی ادھر اسید بے اختیار بول اٹھے۔ ’’کیسا اچھا دین اور کیسا اعلی کلام ہے، اس دین میں داخل ہونے کے لئے تم کیا کرتے ہو؟‘‘ حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے کہا ’’غسل کرکے حق کی شہادت دیں اور نماز پڑھیں۔‘‘ حضرت اسید رضی اللہ عنہ نے غسل کیااور کلمہ شہادت پڑھ کر دائرہ اسلام میں داخل ہوگئے۔
قرآن مجید گزشتہ چودہ صدیوں سے پوری دنیا کے انسانوں کو مسلسل نور ہدایت سے منور کررہا ہے جس طرح یہ پہلوں کے لئے ہدایت تھا اسی طرح پچھلوں کے لئے بھی ہدایت ہے۔ قرآن مجید کے فیوض و برکات میں آج تک کبھی کمی آئی ہے نہ تعطل پیدا ہوا ہے۔ چند مثالیں ماضی قریب کی ملاحظہ فرمائیں۔
1: پولینڈ میں ایک یہودی رِبِّی عالم گھرانے میں (1900ء) پیدا ہونے والے لیوپولڈ نے ویانا یونیورسٹی میں فلسفہ اور آرٹ کی تعلیم حاصل کی۔ عملی زندگی کا آغاز صحافت سے کیا۔ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے اور ہر طرح کی دنیاوی نعمتوں سے مالا مال ہونے کے باوجود لیوپولڈ کہتا ہے کہ مجھے اپنی زندگی کا صحیح مقصد معلوم نہ تھا اور میں نہیں جانتا تھا کہ سچی ذہنی مسرت کیسے اور کہاں سے حاصل کریں؟ بار بار احساس ہوتا کہ ہم کسی اندھے جنگل میں محو سفر ہیں جہاں درندوں کا خوف بھی لاحق ہے اور منزل کا سراغ لگانا بھی نامعلوم۔ میں نے پہلی بار عیسائیت کا مطالعہ کیا اسے سمجھنے کی کوشش کی مگر بہت جلد مایوسی کا سامنا کرنا پڑا کہ عیسائیت جسم روح اور عقیدہ و عمل کے درمیان افسوسناک تفریق کی حامل ہے جو اس زمانے کے انسانوں کی راہنمائی کرنے سے قاصر ہے۔ 1922ء کے اواخر میں جرمن کے ایک اخبار نے لیو پلوڈ کو مشرق وسطیٰ کا نمائندہ مقرر کردیا جہاں اسے اسلام کا مطالعہ کرنے کا موقع میسرآگیا۔ لیوپولڈ کہتا ہے کہ قرآن مجید کا مطالعہ کرتے ہوئے میرے سامنے اسلام کی ایک ایسی مکمل تصویرآگئی جس نے مجھے حیرت زدہ اور مدہوش کردیا، روح اور مادہ کی یکساں اہمیت ،عقل کی کار فرمائی ، پیغمبر اسلام کی بھرپورروحانی ، معاشرتی ،سیاسی زندگی اور اسلام کا بین الاقوامی مزاج دیکھ کر اسلام کے لئے میرا استغراق مزید بڑھ گیا۔ ستمبر 1926ء میں ایک شب میں اپنی اہلیہ کے ہمراہ زمین دوز ٹرین میں سفر کررہا تھا میرے سامنے کی سیٹ پر ایک جوڑا بیٹھا تھا،لباس اور ہیرے کی انگوٹھیوں سے متمول نظر آرہا تھا، لیکن چہرے اطمینان اور مسرت سے خالی تھے۔ وہ بہت غمزدہ