کتاب: فضائل قرآن مجید - صفحہ 192
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے ’’جب کسی مسلمان کو مصیبت پہنچے اور وہ اللہ عزوجل کے حکم کردہ کلمات (( اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ اَللّٰہُمَّ اَجِرْنِیْ فِیْ مُصِیْبَتِیْ وَأَخْلِفْ لِیْ خَیْرًا مِنْہَا)) ترجمہ:’’ہم اللہ کے لئے ہیں او رہم اسی کی طرف پلٹ کر جانے والے ہیں۔ یا اللہ! مجھے اس مصیبت کے بدلہ میں ثواب عطا فرما اور اس (محروم شدہ) سے بہتر چیز عطا فرما۔‘‘ کہے تو اللہ تعالیٰ اسے اس سے بہتر چیز عطا فرماتے ہیں۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ ٭٭٭ (3) فَضْلُ ﴿ وَاِلٰہُکُمْ اِلٰـہٌ وَّاحِدٌ …﴾(163:2) ’’ وَاِلٰہُکُمْ اِلٰـہٌ وَّاحِدٌ لاَ اِلٰـہَ اِلاَّ ہُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ‘‘کہنے کی فضیلت مسئلہ 222: وَاِلٰہُکُمْ اِلٰـہٌ وَّاحِدٌ لَآ اِلٰـہَ اِلاَّ ہُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْم ُپڑھ کر جو دعا مانگی جائے گی وہ قبول ہوتی ہے۔ عَنْ اَسْمَائِ بِنْتِ یَزِیْدَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ اسْمُ اللّٰہِ الْاَعْظَمُ فِیْ ہَاتَیْنِ الْاَیَتَیْنِ وَاِلٰہُکُمْ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ لآَ اِلٰہَ اِلاَّ ہُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ وَفَاتِحَۃِ آلِ عِمْرَانَ الٓمَّ ٓ اللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلاَّ ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[1] حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’اسم اعظم ان دوآیتوں میں ہے، وَاِلٰہُکُمْ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ لآَ اِلٰہَ اِلاَّ ہُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ ’’اور تمہاراالٰہ تو بس ایک ہی ہے اس کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں وہ بہت مہربان اور رحم کرنے والاہے۔‘‘(سورہ البقرہ،آیت نمبر163) اورسورہ آل عمران کی ابتدائی آیت یعنی الٓمََّ ٓ ، اللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلاَّ ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ ،’’الف لام میم،کوئی الٰہ نہیں مگر وہ،زندہ اور تھامنے والا ہے۔‘‘(سورہ آل عمران،آیت نمبر1تا2) اسے ترمذی نے روایت کیاہے۔ وضاحت : یاد رہے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ’’ اسم اعظم کے واسطہ سے جو دعا مانگی جائے گی وہ اللہ تعالیٰ قبول فرماتے ہیں۔‘‘(ابن ماجہ) ٭٭٭
[1] کتاب جامع الدعوات ، باب فی ایجاب الدعاء بتقدیم الحمد والثناء والصلاۃ ، باب 65 (3/2764).