کتاب: فضائل قرآن مجید - صفحہ 190
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’جب لوگوں میں سے کوئی اپنی بیوی کے پاس آنے کا ارادہ کرے تو یوں کہے((اللہ کے نام سے، اے اللہ! ہمیں شیطان سے دور رکھ اور اس اولاد سے بھی شیطان کو دور رکھ جو تو ہمیں عطا فرمائے۔)) پس اگر اس ہم بستری کے دوران ان کی قسمت میں اولاد لکھی ہے تو شیطان اسے کبھی ضرر نہیں پہنچا سکے گا۔‘‘ اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 219: ’’بسم اللہ‘‘ پڑھنے سے شیطان ذلیل اور رسوا ہوتاہے۔ عَنْ رَجُلٍ قَالَ : کُنْتُ رَدِیْفَ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَعَثَرَتْ دَابَّتُہٗ فَقُلْتُ تَعِسَ الشَّیْطَانُ فَقَالَ لاَ تَقُلْ تَعِسَ الشَّیْطَانُ فَاِنَّکَ اِذَا قُلْتَ ذٰلِکَ تَعَاظَمَ حَتّٰی یَکُوْنَ مِثْلَ الْبَیْتِ وَیَقُوْلُ بِقُوَّتِیْ وَلٰکِنْ قُلْ بِسْمِ اللّٰہِ فَاِنَّکَ اِذَا قُلْتَ ذٰلِکَ تَصَاغَرَ حَتّٰی یَکُوْنَ مِثْلَ الذُّبَابِ۔ رَوَاہُ اَبُوْدَاؤُدَ[1] (صحیح) ایک صحابی سے روایت ہے کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سواری پر بیٹھا ہواتھا اچانک گدھے نے ٹھوکر کھائی میں نے کہا’’ہلاک ہو شیطان!‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’ایسے نہ کہو کہ شیطان ہلاک ہو اس سے شیطان کی تعظیم ہوگی اور وہ اکڑ کر گھر کے برابر (یعنی خوشی سے پھول کرکپا)ہوجائے گا اور وہ سمجھے گا کہ میرے پاس اسے گرانے کی طاقت ہے اگر بسم اللہ پڑھوگے تو اس سے شیطان حقیر اور ذلیل ہوگاحتی کہ مکھی کے برابر ہوجائے گا۔‘‘اسے ابوداؤد نے روایت کیاہے۔ مسئلہ 220: ناگہانی آفت آنے پر ’’ بِسْمِ اللّٰہ‘‘ پڑھی جائے تو اللہ تعالیٰ سکینت نازل فرماتے ہیں۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ اُحَدٍ وَ وَلَّی النَّاسُ کَانَ رَسُوْل ُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِیْ نَاحِیَۃٍ فِیْ اِثْنَیْ عَشَرَ رَجُلاً مِنَ الْاَنْصَارِ وَ فِیْہِمْ طَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللّٰہِ رضی اللّٰه عنہ فَاَدْرَکَہُمُ الْمُشْرِکُوْنَ فَالْتَفَتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ وَ قَالَ مَنْ لِلْقَوْمِ؟ فَقَالَ طَلْحَۃُ : اَنَا ، فَقَاتَلَ طَلْحَۃُ : قِتَالَ الْاَحَدَ عَشَرَحَتّٰی ضُرِبَتْ یَدُہٗ فَقُطِعَتْ اَصَابِعُہٗ ، فَقَالَ : حَسِّ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ((لَوْ قُلْتَ بِسْمِ اللّٰہِ لَرَفَعَتْکَ الْمَلاَئِکَۃُ وَالنَّاسُ یَنْظُرُوْنَ ثُمَّ رَدَّ اللّٰہُ الْمُشْرِکِیْنَ )) رَوَاہُ النِّسَائِیُّ[2] (حسن)
[1] کتاب الادب باب لا یقال خبثت نفسی ، رقم الحدیث ، باب رقم 85 ، (3/4168). [2] کتاب الجہاد، باب ما یقول من یطعنہ العدو، رقم الحدیث (2/2951).