کتاب: فضائل قرآن مجید - صفحہ 179
سورہ یوسف پڑھائیں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’ اللہ کے نزدیک سورہ فلق سے بہتر سورہ تم کوئی نہیں پڑھ سکتے۔ ‘‘ اسے نسائی نے روایت کیا ہے۔ ٭٭٭ (26)فَضْلُ مُعَوِّذَتَیْنِ[1] معوذتین کی فضیلت مسئلہ 194: اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرنے کے لئے معوذتین سے بہتر کوئی سورہ نہیں۔ مسئلہ 195: معوذتین آفاتِ سماوی مثلاً طوفان ، زلزلہ، سیلاب ، قحط سالی ، آندھی اور ژالہ باری وغیرہ سے بھی اللہ کی پناہ مہیا کرتی ہیں عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : بَیْنَا اَنَا اَسِیْرُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم بَیْنَ الْجُحْفَۃِ وَالْاَبْوَائِ ، اِذْ غَشِیَتْنَا رِیْحٌ وَ ظُلْمَۃٌ شَدِیْدَۃٌ ، فَجَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَتَعَوَّذُ بِ ﴿قُلْ اَعُوْذُبِرَبِّ الْفَلَقِ﴾ وَ ﴿ قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ وَ یَقُوْلُ ((یَا عُقْبَۃُ ! تَعَوَّذْ بِہِمَا فَمَا تَعَوَّذَ مُتَعَوِّذٌ بِمِثْلِہِمَا )) رَوَاہُ اَبُوْدَاؤٗدَ[2] (صحیح) حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جحفہ (جگہ کانام) اور ابواء (جگہ کا نام) کے درمیان ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جارہے تھے کہ اچانک ہمیں آندھی اور شدید تاریکی نے آلیا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے معوذتین کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنی شروع کردی اور فرمایا ’’اے عقبہ ! ان دونوں سورتوں کے ذریعہ اللہ کی پناہ مانگو ، کسی پناہ مانگنے والے کے لئے ان سے بہتر کوئی سورت نہیں۔‘‘ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ عَنِ ابْنِ عَابِسِ الْجُہَنِیِّ رضی اللّٰه عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ لَہٗ ((اَلاَ اُخْبِرُکَ بِأَفْضَلِ مَا یَتَعَوَّذُ بِہِ الْمُتَعَوِّذُوْنَ ؟ )) قَالَ : بَلٰی یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ! قَالَ (( ﴿ قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ﴾ وَ ﴿ قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ ﴾ ہَاتَیْنِ السُوْرَتَیْنِ )) رَوَاہُ النِّسَائِیُّ[3] (صحیح)
[1] معوذتین یا معوذات سے مراد قرآن مجید کی آخری دوسورتیں ﴿ قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ﴾ اور﴿ قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ ہیں. [2] مشکوۃ المصابیح ، للالبانی ، کتاب فضائل القرآن ، الفصل الثانی ، رقم الحدیث 2162. [3] کتاب الاستعاذۃ ، باب ما جاء فی سورتی المعوذتین ، باب1 (3/5020).