کتاب: فضائل قرآن مجید - صفحہ 174
پانی اور نمک منگوایا اور (دونوں کو ملا کر کاٹنے کی جگہ پر) ملا اور ساتھ سورہ الکافرون اور معوذتین پڑھ کر دم کیا۔اسے طبرانی نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : ابن ابی شیبہ کی روایت میں سورہ الکافرون کے بجائے سورہ الاخلاص اور معوذتین کا ذکر ہے (ممکن ہے ایک بار سورہ اخلاص پڑھی ہو ، دوسری بار سورہ الکافرون پڑھی ہو)اور یہ بھی وضاحت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک پڑھ کر دم کرتے رہے جب تک آرام نہیں آیا۔ واللہ اعلم بالصواب ! مسئلہ 182: بیت اللہ شریف کا طواف کرنے کے بعد دو رکعت نماز کی پہلی رکعت میں سورہ الکافرون اوردوسری میں سورہ اخلاص پڑھنا مسنون ہے۔ عَنِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ رضی اللّٰه عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَرَاَ فِیْ رَکْعَتَیْ الطَّوَافِ بِسُوْرَتَیْ الْاِخْلاَصِ ﴿قُلْ یَااَیُّہَا الْکٰفِرُوْنَ﴾ وَ ﴿ قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ﴾۔رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[1] (صحیح) حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف کی دو رکعتوں میں سے ایک میں قُلْ یَا اَیُّھَالْکَافِرُوْنَ اور دوسری میں قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ تلاوت فرمائی۔ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 183: تین وتروں کی پہلی رکعت میں سورہ الاعلیٰ دوسری رکعت میں سورہ الکافرون اور تیسری رکعت میں سورہ اخلاص پڑھنی مسنون ہے۔ عَنْ اُبَّیَ بْنِ کَعْبٍ رضی اللّٰه عنہ قَالَ کَانَ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ یَقْرَأُ فِی الْوِتْرِ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلٰی﴾ وَ فِی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ ﴿قُلْ یَا اَیُّہَا الْکَافِرُوْنَ﴾ وَ فِی الثَّالِثَۃِ ﴿ قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ﴾ وَ لاَ یُسَلِّمُ اِلاَّ فِیْ آخِرِہِنَّ ۔ رَوَاہُ النِّسَائِیُّ [2] (صحیح) حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وتر کی پہلی رکعت میں سورہ اعلیٰ، دوسری میں سورہ کافرون اور تیسری میں سورہ اخلاص تلاوت فرماتے اور سلام آخری رکعت ہی میں پھیرتے۔ اسے نسائی نے روایت کیاہے۔ (24) فَضْلُ سُوْرَۃِ الْاِخْلاَصِ سورہ اِخلاص کی فضیلت
[1] کتاب الحج ، باب جاء ما یقرا فی رکعتی الطواف. [2] صحیح سنن النسائی ، للالبانی ، الجزء الاول ، رقم الحدیث 1640.