کتاب: فضائل قرآن مجید - صفحہ 17
اترے۔ وہاں کے حاکم تھیوڈو میر سے مقابلہ ہوا۔ تھیوڈو میر شکست کھا کر فرار ہوا او راپنے بادشاہ راڈرک کو لکھا: ’’ہمارے ملک پر ایسے آدمیوں نے حملہ کیا ہے کہ ان کا وطن معلوم ہے نہ ان کی اصلیت کہ کہاں سے آئے ہیں، زمین سے نکلے ہیں یا آسمان سے اترے ہیں۔‘‘[1]
اس اطلاع کے بعدراڈرک خود ایک لاکھ کی فوج لے کر مقابلہ پر آیا۔ اس وقت طارق بن زیاد رحمہ اللہ کے ساتھ صرف بارہ ہزار کی فوج تھی۔ طارق بن زیاد رحمہ اللہ نے اسلامی لشکر کے سامنے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کے بعد جہاد کی فضیلت پر خطبہ دیا۔ شہادت کی اہمیت بتائی اور اللہ کی نصرت کے وعدے یاد دلائے۔ اسلامی لشکر اللہ کا نام لے کر اپنے سے دس گناہ کیل کانٹے سے لیس لشکر جرار سے ٹکرا گیا اور فتح یاب ہو ا۔ راڈرک فرار ہوتے ہوئے دریا میں ڈوب مرا۔ راڈرک کو شکست دینے کے بعد طارق بن زیاد رحمہ اللہ نے پے درپے قرطبہ ، تدمیر ، طلیطلہ ، قومونہ ، اشبیلیہ اور ماردہ پر کہیں جنگ کئے بغیر او رکہیں جنگ کے بعد قبضہ کیا اور فرانس کی سرحدوں پر جا دستک دی۔
دنیا میں اس عزت ، عروج او رغلبہ کا وعدہ قرآن مجید کو مضبوطی سے تھامنے اور اس پر عمل کرنے سے مشروط ہے۔ آج اگر ہم دنیا میں مغلوب صلی اللہ علیہ وسلم ور بے توقیر ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے قرآن مجید کو ترک کر دیا ہے۔ ہمارا معاشرہ ایمان ، نیکی ، تقویٰ، امانت ، دیانت ، صداقت اور شجاعت کے بجائے شرک ، بدعات ، ظلم ، بے رحمی ، قتل و غارت ، لوٹ کھسوٹ ، اغوا، شراب ، زنا، جوا ، فحاشی ، بے حیائی ، بدامنی اور بدحالی میں مبتلا ہے تو اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ ہم نے قرآن مجید کوترک کر دیا ہے۔ بقول حکیم الامت علامہ اقبال رحمہ اللہ :
وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
اور تم خوار ہوئے تارک قرآں ہو کر
پس اگر ہم اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں میں اعلیٰ و ارفع اقدار کا چلن عام کرنا چاہتے ہیں ، اپنی ذلت اور پستی کو عزت اور وقار میں بدلنا چاہتے ہیں تو ہمیں قرآن مجید کی طرف پلٹ آنا چاہئے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے :
﴿ فَمَنِ اتَّبَعَ ہُدَایَ فَلاَ یَضِلُّ وَ لاَ یَشْقٰی﴾(123:20)
[1] تاریخ اسلام از شاہ معین الدین ندوی ، حصہ دوم ، صفحہ نمبر178.