کتاب: فضائل قرآن مجید - صفحہ 14
حضرت ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام حضرت سالم رضی اللہ عنہ اس قدر پرسوز آواز میں تلاوت فرماتے کہ پاس سے گزرنے والوں کے قدم تھم جاتے۔ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیر تک کھڑے ہو کر ان کی تلاوت سنتے رہے اور اس قدر خوش ہوئے کہ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا یوں بیان فرمائی۔’’اس اللہ کا شکر ہے جس نے میری امت میں ایسی تلاوت کرنے والے لوگ پیدا فرمائے ہیں۔‘‘
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قرآن مجید دوسروں کو سناتے بھی اور دوسروں سے سننا بھی پسند فرماتے۔ نماز تہجد میں جب قرآن مجید کی تلاوت فرماتے تو اس قدر روتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ مبارک سے ہنڈیا کے ابلنے جیسی آواز آنے لگتی۔ جب دوسروں سے سننے پر طبیعت آمادہ ہوتی تو خود کہہ کر دوسروں سے قرآن مجیدسنتے۔ ایک بار حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو قرآن مجید سنانے کا حکم دیا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے سورہ النساء کی آیات پڑھنی شروع کیں۔ جب اس آیت پر پہنچے ﴿فَکَیْفَ اِذَا جِئْنَا مِنْ کُلِّ اُمَّۃٍ شَہِیْدًا﴾ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ اپنے آپ پر ضبط نہ رہا اور فرمایا ’’عبداللہ! بس کرو۔‘‘
طائف سے ایک وفد حاضر خدمت ہوا تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وفد کے سب سے کم عمر رکن حضرت عثمان بن ابو العاص رضی اللہ عنہ کو طائف کا گورنر مقرر فرمایا اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو باقی حضرات کی نسبت قرآن مجید سب سے زیادہ یاد تھا۔
یمن میں گورنر مقرر کرنے کے لئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے دو ایسے افراد کا انتخاب فرمایا جو سب سے اچھے قاری اور قرآن مجید کازیادہ علم رکھنے والے تھے یعنی حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ اورحضرت ابو موسیٰ اشعریٰ رضی اللہ عنہ۔ ‘‘حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ وہ خوش نصیب قاری ہیں جن کی وجد آفریں قراء ت سن کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ ! تمھیں تو اللہ تعالیٰ نے لحن داودی سے نوازاہے۔‘‘رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کے ایک صوبے کا گورنر حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کو بنایا اور دوسرے صوبہ کا گورنر حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو۔گورنری کے زمانے میں دونوں حضرات ایک دفعہ اکٹھے ہوئے تو باہمی دلچسپی کے امور میں یہ گفتگو بھی شامل تھی۔
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ : ابو موسیٰ ! آپ قرآن مجید کی تلاوت کب اور کتنی کرتے ہیں؟