کتاب: فضائل قرآن مجید - صفحہ 13
فوارہ بہنے لگا تب حضرت عباد رضی اللہ عنہ نے نماز ختم کی اور اپنے ساتھی کو جگایا۔ حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے دیکھا توگھبرا کر فرمایا ’’عباد! تم نے مجھے پہلا تیر لگنے پر کیوں نہ جگادیا؟‘‘ حضرت عباد رضی اللہ عنہ فرمانے لگے ’’اللہ کی قسم ! اگر مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دی ہوئی ذمہ داری کا احساس نہ ہوتا تو میری جان چلی جاتی تب بھی میں نماز اور تلاوت کا سلسلہ منقطع نہ کرتا۔‘‘
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ شدید خواہش کے باوجود کم سنی کے باعث غزوہ بدر میں شریک نہ ہوسکے جس کا انہیں شدید رنج تھا۔رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی قربت حاصل کرنے کے لئے ایک روز اپنی والدہ کو ساتھ لے کر بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے۔ والدہ نے عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے بیٹے زید کو قرآن مجید کی سترہ سورتیں زبانی یاد ہیں اور یہ اس طرح صحیح تلفظ میں پڑھتا ہے جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب مبارک پر نازل ہوا ہے۔ آپ چاہیں تو صلی اللہ علیہ وسلم س سے سن لیں۔‘‘رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے قرآن مجید سنا تو بہت خوش ہوئے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ علم ہوا کی زید عربی لکھنا بھی جانتا ہے تو فرمایا ’’زید ! میرے لئے یہود کی عبرانی زبان سیکھو مجھے ان پر اعتماد نہیں۔‘‘ اور یوں نوجوان زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو قرآن مجید کی برکت سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قربت میسر آگئی اور بعد میں کاتب وحی کے اہم ترین منصب پر بھی فائز ہوئے۔
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ بڑے رقیق القلب انسان تھے۔قرآن مجید کی تلاوت فرماتے تو مسلسل آنسو بہتے رہتے۔ تلاوت میں اس قدر رقت ہوتی کہ مشرکین مکہ کے بچے ،عورتیں اور مرد جمع ہوجاتے اور کھڑے ہو کر قرآن مجید سنتے رہتے۔
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو تلاوت قرآن سے بڑا شغف تھا۔ صحیح تلفظ اور خوبصورت آواز میں تلاوت فرماتے۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ ابی بن کعب کو قرآن مجید پڑھ کر سناؤ۔ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات بتلائی تو ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے پوچھا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !کیا اللہ تعالیٰ نے میرا نام لیا ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ہاں ! اللہ تعالیٰ نے تمہارا نام لیا ہے۔ ‘‘ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ یہ سن کر خوشی سے رونے لگے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے عہد خلافت میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو ہی باجماعت نماز تراویح کے لئے امام مقرر فرمایا تھا۔