کتاب: فضائل قرآن مجید - صفحہ 11
حضرو سفر میں سائے کی طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لگے رہتے اور قرآن مجید سیکھنے میں گہری دلچسپی لیتے۔ ایک رات دوران نماز اونچی آواز میں تلاوت کررہے تھے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے اورکھڑے ہو کر تلاوت سنتے رہے پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا ’’جسے یہ بات پسند ہو کہ وہ قرآن مجید کو اسی لہجے میں پڑھے جس میں وہ نازل ہوا ہے تو وہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی قراء ت کا انداز اپنائے۔‘‘ قرآن فہمی کے بارے میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ خود فرمایا کرتے ’’اس اللہ کی قسم ! جس کے علاوہ کوئی دوسرا الٰہ نہیں ، اسی کے فضل و کرم سے مجھے قرآن مجید کی ہر آیت کے بارے میں علم ہے کہ وہ کہاں نازل ہوئی اور اس کا شان نزول کیا ہے۔ جب مجھے پتہ چلتا ہے کہ فلاں شخص قرآن مجید کے بارے میں مجھ سے زیادہ معلومات رکھتا ہے تو میں اس کی خدمت میں حاضر ہو کر علم حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔‘‘
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے شوق تلاوت کا یہ عالم تھا کہ قرآن مجید حفظ کرنے کے بعد رات بھر میں سارا قرآن ختم کرلیتے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا ’’مجھے ڈر ہے تمہاری عمر لمبی ہوگی اور عمر بھر یہ پابندی کرنی تمہارے لئے مشکل ہوگی ، لہٰذا مہینہ بھرمیں ایک مرتبہ قرآن مجید ختم کیا کرو۔‘‘ (یعنی روزانہ ایک پارہ)حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اس سے زیادہ طاقت رکھتا ہوں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اچھا دس دن میں ختم کر لیا کرو۔‘‘ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے پھر عرض کیا’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اس سے بھی زیادہ طاقت رکھتا ہوں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اچھا سات دن میں ختم کر لیا کرو۔‘‘ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید کم کرنے کی اجازت نہ دی۔ (ابن ماجہ)
حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ ایمان لانے کے بعد دن رات قرآن مجید کی تلاوت میں مشغول رہتے۔ قرآن مجید اپنے چہرے پر رکھ لیتے اور فرماتے ’’میرے رب کی کتاب ، میرے رب کا کلام ‘‘ اور پھر خشیت الٰہی سے رونے لگتے۔
حضرت اُسید بن حُضیر رضی اللہ عنہ قرآن مجید سن کر ایمان لائے تھے۔ قرآن مجید کے ایسے شیدائی صلی اللہ علیہ وسلم بنے کہ ایمان لانے کے بعد قرآن مجید کے ہی ہو کر رہ گئے۔ دوسرے لوگ رات کو جب نیند کی آغوش میں چلے