کتاب: فضائل صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنہم - صفحہ 96
پر تعجب کرتے ہو؟ در اصل ان کا عمل منقطع ہوچکا ہے تو اﷲ نے اس بات کو پسند فرمایا ہے کہ ان کا اجر منقطع نہ ہو۔[جامع الأصول:۹/۴۰۸]
ان تمام دلائل سے یہ بات بالکل واضح ہوگئی ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے متعلق اپنے دلوں کو بغض اور کینہ سے پاک رکھنا اور اپنی زبانوں کو ان پر سبّ وشتم کرنے سے محفوظ رکھنا لازمی امر ہے۔
اور یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ جو شخص صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو برا بھلا کہتا اور ان کی عیب گیری کرتا ہو وہ در اصل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عیب گیری کرتا ہے،
کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو انہیں بشارتیں سنائی ہیں اور انہیں امین اور ثقہ قرار دیا ہے۔اور وہ شخص در اصل اﷲ تعالیٰ پر بھی اعتراض کرتا ہے کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے ہی انہیں اپنے نبی کے ساتھ کے لئے منتخب فرمایا اور انہیں اپنی رضا مندی سے نوازا اور ان سے جنت کا وعدہ فرمایا۔اور وہ شخص دراصل پورے دین ِ الٰہی میں طعنہ زنی کرتا ہے کیونکہ اس دین کو نقل کرنے والے یہی صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ہی تو ہیں،اس لئے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی عیب گیری کرنا انتہائی خطرناک امر ہے،جس سے فوری طور پر توبہ کرنا ضروری ہے،اﷲ تعالیٰ ہم سب کو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے سچی محبت کرنے کی توفیق دے۔آمین