کتاب: فضائل صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنہم - صفحہ 94
4 صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو برا بھلا کہنا حرام ہے
اہل السنۃ والجماعۃ کے نزدیک صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو برا بھلا کہنا اور انہیں گالیاں دینا حرام ہے۔اور اس کی حرمت قرآن وحدیث کے واضح دلائل سے ثابت ہے،مثلاً:
1 فرمانِ الٰہی ہے:﴿وَالَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَیْرِ مَا اکْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُھْتَانًا وَّاِثْمًا مُّبِیْنًا﴾[الأحزاب:۵۸]
’’جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو بغیر کسی جرم کے ایذا دیں،وہ بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔‘‘
اس آیت میں مومنوں کا ذکر کیا گیا ہے اور اس امت کے اوّلیں مومنین صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ہی تھے،تو انہیں سب وشتم کے ذریعے ایذاء پہنچانا قرآن مجید کے الفاظ میں بہتان اور واضح گناہ ہے۔
2 سورۃ الفتح کی آخری آیت﴿مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِ،وَالَّذِیْنَ مَعَہ……الخ﴾جس کا تذکرہ اس رسالہ کے شروع میں کیا گیا ہے،اس میں بتایا گیا ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے عناد رکھنا اور ان کے بارے میں غیظ وغضب میں مبتلا ہونا کافروں کا شیوہ ہے،اور یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ ان پاکبازہستیوں کے متعلق غیظ وغضب کا اظہار کرنا اور انہیں برا بھلا کہنا مسلمانوں کو زیب نہیں دیتا کیونکہ یہ کافروں کا عمل ہے۔