کتاب: فضائل صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنہم - صفحہ 93
مسلم کتاب القسامۃ باب تحریم الدماء والأعراض والأموال،حدیث:۱۶۷۹] ان آیاتِ کریمہ سے اور اس حدیثِ نبوی سے ثابت ہوا کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم امین،ثقہ اور قابلِ اعتماد ہیں،تبھی تو انہیں تبلیغ دین جیسا اہم فریضہ سونپا گیا،ورنہ اگر وہ امین اور ثقہ نہ ہوتے تو انہیں یہ ذمہ داری نہ سونپی جاتی۔ اس کے علاوہ اﷲ تعالیٰ نے﴿أُمَّۃً وَّسَطًا﴾کے بعد﴿لِتَکُوْنُوْا شُہَدَآئَ عَلَی النَّاس﴾کہا ہے،جس کا معنی یہ ہے کہ اﷲ کے ہاں ان کی گواہی قابل قبول ہے،اور یہ بھی ان کے عدول،ثقہ اور قابل اعتماد ہونے کی دلیل ہے،ورنہ ایسا نہ ہوتا تو ان کی گواہی بھی قابلِ قبول نہ ہوتی !! امام القرطبی رحمہ اللہ سورۃ الفتح کی آخری آیت﴿مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِ،وَالَّذِیْنَ مَعَہُ أَشِدَّآئُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَآئُ بَیْنَہُمْ …الخ﴾کی تفسیر میں لکھتے ہیں: ’’تمام کے تمام صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم عدول(ثقہ اور قابل اعتماد)ہیں،اﷲ کے اولیاء اور اس کے برگزیدہ بندے ہیں اور انبیاء ورسل علیہم السلام کے بعد اس کی مخلوق میں سب سے افضل ہیں،یہی اہل سنت والجماعت کے ائمہ کا مذہب ہے۔اور ایک فرقے کا کہنا ہے کہ نہیں،صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم بھی عام لوگوں کی طرح ہیں،اس لئے ان کے ثقہ ہونے کے بارے میں بحث کرنا ضروری ہے،لیکن ان کا یہ مذہب مردود ہے کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے ان سے اپنی رضامندی کا اعلان اور ان کے لئے جنت ومغفرت کا وعدہ فرمایا ہے۔‘‘ [تفسیر القرطبی:۱۶/۳۹۹]