کتاب: فضائل صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنہم - صفحہ 64
خصوصی وظائف کا اجراء کیا تھا،اور جب مملکتِ فارس فتح ہوئی اور کسری کی کچھ پوتیاں مسلمانوں کے قبضہ میں آئیں تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان میں سے ایک حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہ کو دے دی جس سے انھوں نے شادی کر لی تھی اور اسی سے ان کے صاحبزادے علی زین العابدین رحمہ اللہ پیدا ہوئے جنھیں بعض لوگوں کے ہاں چوتھے امام کے طور پر ذکر کیا جاتا ہے۔تو اِن لوگوں کو یہ بات مد نظر رکھنی چاہئے کہ ان کے امام کی والدہ وہ تھیں جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرف سے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو ہبہ کی گئی تھیں۔
اہل بیت رضی اللہ عنہم اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ما بین گہرے تعلقات کے پیشِ نظر ہی حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنی لختِ جگر حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا کی شادی حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کی تھی،اور ظاہر ہے کہ بندہ اپنی بیٹی کی شادی اسی گھر میں کرتا ہے جس سے اس کو محبت ہوتی ہے اور کوئی بھی شخص اپنی بیٹی کا نکاح اپنے مخالفوں کو نہیں دیتا۔
اس کے علاوہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنی اولاد میں سے تین بچوں کے نام ابو بکر،عمر اور عثمان رکھے،یہ تینوں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ میدان کربلا میں شہید ہوئے تھے۔
اسی طرح حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے بھی اپنے دو بچوں کے نام ابو بکر اور عمر