کتاب: فضائل صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنہم - صفحہ 24
نے فرمایا:(لاَ تَسُبُّوْا أَصْحَابِیْ،فَوَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَوْ أَنَّ أَحَدَکُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَھَبًا مَا بَلَغَ مُدَّ أَحَدِہِمْ وَلاَ نَصِیْفَہُ)
ترجمہ:’’میرے ساتھیوں کو گالیاں مت دینا،اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اگر تم میں سے کوئی شخص اُحد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کرے تو وہ نہ ان کے ایک مُدّ کے برابر ہوسکتا ہے اور نہ آدھے مُدّ کے برابر‘‘[البخاری:۲۵۴۱،۳۶۷۳،مسلم:۲۵۴۰]
اس سے مراد یہ ہے کہ کسی ایک صحابی نے اپنی تنگ دستی کے باوجود جو تھوڑا بہت اﷲ کی راہ میں خرچ کیا وہ اﷲ کے ہاں زیادہ پاکیزہ ہے اور زیادہ اجر وثواب کے لائق ہے بہ نسبت اس زرِ کثیر کے جو ان کے بعد آنے والے کسی شخص نے خرچ کیا۔
4 حضرت ابوعبد الرحمن الجہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک دو سوار رونما ہوئے،وہ دونوں آئے اور رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم کے قریب بیٹھ گئے،ان میں سے ایک شخص نے بیعت کے لئے ہاتھ آگے بڑھایا اور رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھنے لگا کہ اے اﷲ کے رسول! آپ کا اس شخص کے بارے میں کیا خیال ہے جس نے آپ کو دیکھا اور آپ پر ایمان لے آیا،آپ کی پیروی اورتصدیق کی،اسے کیا ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اس