کتاب: فضائل صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنہم - صفحہ 23
امام نووی رحمہ اﷲ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ جب تک ستارے باقی ہیں آسمان بھی باقی ہے،اور جب قیامت کے دن ستارے بے نور ہوکر گرجائیں گے تو آسمان بھی پھٹ جائے گا،اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بقا آپ کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے لئے امان تھی،اس لئے جونہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انتقال فرمایا تو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم پر آزمائشیں ٹوٹ پڑیں،اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی بقاء امت کے لئے امان تھی،اس لئے جونہی صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اس دنیا سے چل بسے تواس امت میں فتنے کھڑے ہوگئے،بدعات ظاہر ہوگئیں اور امت انتشار کا شکار ہوگئی۔[شرح مسلم للنووی:۱۶/ ۸۳] 2 حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ کونسے لوگ سب سے بہتر ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قَرْنِیْ،ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَہُمْ،ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَہُمْ) ترجمہ:’’میرے زمانے کے لوگ(سب سے بہتر ہیں)،پھر وہ جو ان کے بعد آئیں گے،پھر وہ جو ان کے بعد آئیں گے’‘۔ [البخاری:کتاب الشہادات،باب لا یشہد علی شہادۃ جور إذا شہد،حدیث:۲۶۵۲۔مسلم:کتاب فضائل الصحابۃ۔باب فضل الصحابۃ ثم الذین یلونہم،حدیث:۲۵۳۳] 3 حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم