کتاب: فضائل صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنہم - صفحہ 21
کرام رضی اللہ عنہم سے اﷲ تعالیٰ نے مغفرت اور اجرِ عظیم کا وعدہ فرمایا ہے۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اﷲ نے مذکورہ آیت کی تفسیر میں ایسے کئی آثار نقل کئے ہیں جن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر انسان نمازی ہو اور خصوصا تہجد پڑھنے والا ہو تو اس کی وجہ سے اس کے چہرے پر نور آجاتا ہے اور اگر اس کا باطن پاک ہوتو اﷲ تعالیٰ اس کی ظاہری حالت کو خوبصورت بنادیتا ہے جس سے وہ لوگوں میں محبوب ہوجاتا ہے۔اس کے بعد حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی نیتیں خالص تھیں اور ان کے اعمال اچھے تھے،اس لئے جو بھی انہیں دیکھتا ان کی شخصیت اور سیرت سے ضرور متأثر ہوتا۔اور امام مالک رحمہ اﷲ کہتے ہیں کہ انہیں یہ بات پہنچی ہے کہ جن صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے شام کو فتح کیا تھا انہیں جب نصاریٰ دیکھتے تو ان کی زبان سے بے ساختہ یہ الفاظ نکل جاتے کہ:’’اﷲ کی قسم ! یہ لوگ ہمارے حواریوں سے بہتر ہیں’‘اور وہ اپنی اس بات میں یقینا سچے تھے کیونکہ اس امت کی عظمت تو پہلی کتابوں میں بیان کی گئی ہے،اور اس امت کے سب سے افضل لوگ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ہی ہیں۔‘‘[تفسیر ابن کثیر:۴/۲۶۱] صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی فضیلت میں ہم نے صرف چار قرآنی آیات اور ان کی مختصر سی تفسیر بیان کی ہے،اس کے علاوہ متعدد آیات کریمہ میں ان کے