کتاب: فضائل صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنہم - صفحہ 19
ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔‘‘[مسنداحمد:۱/۳۷۹،شرح السنۃ:۱/ ۲۱۴ بإسناد حسن]
4 فرمان الٰہی ہے:
﴿مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ أَشِدَّآئُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَآئُ بَیْنَہُمْ تَرَاہُمْ رُکَّعًا سُجَّدًا یَّبْتَغُوْنَ فَضْلاً مِّنَ اللّٰهِ وَرِضْوَانًا سِیْمَاہُمْ فِیْ وُجُوْہِہِمْ مِنْ اَثَرِ السُّجُوْدِ ذٰلِکَ مَثَلُہُمْ فِی التَّوْرَاۃِ وَمَثَلُہُمْ فِی الْاِنْجِیْلِ کَزَرْعٍ اَخْرَجَ شَطْئَہٗ فَآزَرَہٗ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوٰی عَلٰی سُوْقِہٖ یُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِیَغِیْظَ بِہِمُ الْکُفَّارَ وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنْہُمْ مَغْفِرَۃً وَّأَجْرًا عَظِیْمًا﴾[الفتح:۲۹]
ترجمہ:’’محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)اﷲ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کافروں پر سخت اور آپس میں رحمدل ہیں،آپ انہیں دیکھتے ہیں کہ وہ رکوع اور سجدے کررہے ہیں،اﷲ کے فضل اور رضامندی کی جستجو میں ہیں،سجدوں کے اثر سے ان کی نشانی ان کی پیشانیوں پر عیاں ہے،ان کی یہی مثال تورات میں ہے اور انجیل میں ان کی مثال اس کھیتی کی مانند بیان کی گئی ہے جس نے پہلے اپنی کونپل نکالی،پھر اسے سہارا دیا تو وہ موٹی ہوگئی،پھر اپنے تنے پر سیدھی کھڑی ہوگئی،وہ کھیت اب کاشتکاروں کو خوش کررہا،(اﷲ نے ایسا اس لئے کیا ہے)تاکہ ان کی وجہ سے کافروں کو چڑ آئے،ان میں سے