کتاب: فضائل صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنہم - صفحہ 18
’’مَنْ کَانَ مُسْتَنَّا فَلْیَسْتَنَّ بِمَنْ قَدْ مَاتَ،أُولٰئِکَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صلي اللّٰهُ عليه وسلم،کَانُوْا خَیْرَ الْأُمَّۃِ،أبَرَّہَا قُلُوْبًا،وَأعْمَقَہَا عِلْمًا،وَأقَلَّہَا تَکَلُّفًا،اِخْتَارَہُمُ اللّٰهُ لِصُحْبَۃِ نَبِیِّہٖ صلي اللّٰهُ عليه وسلم وِنَقْلِ دِیْنِہٖ،فَتَشَبَّہُوْا بِأَخْلَاقِہِمْ وَطَرَائِقِہِمْ فَہُمْ أصْحَابُ مُحَمَّدٍ صلي اللّٰهُ عليه وسلم کَانُوْا عَلَی الْہَدْی الْمُسْتَقِیْمِ’‘[حلیۃ الأولیاء:۱/ ۳۰۵۔۳۰۶] ترجمہ:’’اگر کوئی شخص اقتداء کرنا چاہتاہو تو وہ اصحاب محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر چلے جو کہ فوت ہوچکے ہیں،وہ امت کے سب سے بہتر لوگ تھے،وہ سب سے زیادہ پاکیزہ دل والے،سب سے زیادہ گہرے علم والے اور سب سے کم تکلف کرنے والے تھے۔اللہ تعالی نے انھیں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیلئے اور اُس کا دین دوسرے لوگوں تک پہنچانے کیلئے منتخب فرمایا۔لہٰذا تم انہی کے اخلاق اورطور طریقوں کو اپناؤ،کیونکہ وہ حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی تھے اور صراطِ مستقیم پر چلنے والے تھے۔‘‘ اور اسی طرح حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’اﷲ تعالیٰ نے بندوں کے دلوں میں دیکھا تو ان میں حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے دل کو سب سے بہتر پایا،اس لئے انہیں اپنے لئے چن لیا اور انہیں منصب ِ رسالت عطا کیا،اس کے بعد پھر اﷲ تعالی نے اپنے بندوں کے دلوں میں دیکھا تو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے دلوں کو سب سے بہتر پایا،اس لئے انہیں اپنے نبی کے وزراء کا منصب عطا کردیا جو اس کے دین کا دفاع کرنے کیلئے